بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ راجی مچی اور بعد ازاں دھرنا کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کاروان گریشہ اور بسیمہ سےہوتا ہوا براستہ سوراب،قلات منگچراور مستونگ پہنچ گیا ۔ ان مقامات پر عوامی جم غفیر سے ایک راجی سوگند قومی قول لیا گیا ۔

قبل ازیں گریشہ سوراب اور قلات کے مختلف مقامات پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے کا بهرپور انداز میں استقبال اور انہیں ایک بہت بڑے جلوس کی شکل میں فٹبال اسٹیڈیم لایا گیا، جہاں ہزاروں کی تعداد میں شرکا بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماه رنگ بلوچ شاہ جی صبغت اللہ فرزانہ رودینی ماه زیب بلوچ ڈاکٹر وھاب بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہاکہ غاصب حکمران بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کیلئے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں، بلوچ وطن پر کسی کو سودی بازی کرنے نہیں دیں گے بلوچوں کو گولی سے ڈرایا نہیں جاسکتا اب وقت آچکا ہے کہ بلوچ قوم اپنے اوپر ہونے والے مظالم اور محکومی کے خلاف اجتماعی طور پر اٹھ کھڑی ہو اس لئے کہ سونے والی قوموں کی نصیب میں ہمیشہ غلامی ہوتی ہے، ہمیں غلامی قبول نہیں ،بد قسمتی سے بلوچ کے مارنے میں بلوچ شامل ہیں جو کہ ڈیتھ اسکواڈ کہلاتے ہیں اور ان ڈیتھ اسکواڈجتھوں کو بلوچستان کے کونے کونے میں متحرک کیاگیا ہے اور یہ شرم کا مقام ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کو
مارنے میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ قوم کو بچانے کے لئے میدان میں نکل
چکی ہے اب ہماری کندھوں پر ایک بہت بڑی ذمہ عائدہوچکی ہے، اس جاری تحریک کو روکنے کے لئےمختلف قسم کے حربے استعمال کئے جارہے ہیں لیکن ان کے ان مذموم حربوں سے یہ تحریک نہیں رکے گی۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کی بدولت بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تحریک اب ایک نئے عزم اورولولے سے آگے بڑھ رہی ہے جس میں ہمیں بطور ایک قوم حصہ بن کر آگے بڑھنا ہوگا، ریاستی مظالم میں
شریک عناصر کو ڈھونڈ کر ان کا سوشل بائیکاٹ اورسرکاری سرداروں کے خلاف اٹھنا ہوگا کیوں ہونے والےمظالم اور راج کی بدحالی میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے ان کے اس ہاتھ کو بھی روکنا ہوگا۔

علاوہ ازیں نوشکی میں گوادر بلوچ راجی مچی کے کاروان کا ہزاروں افراد نے تاریخی استقبال کیا۔
بلوچ راجی مُچی کے تحت جلسہ کل صبح نوشکی میں منعقد ہوگی۔

اس سے قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے کا استقبال کرنے والوں کو فورسز نے سلطان چڑھائی کے نزدیک روڈ بند کرکے روک دیا ۔ لوگوں کو آنےجانے نہیں دیا گیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے کے استقبال کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد کیشنگی کے مقام پر عصر سے موجود تھا ۔
