بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) جنوبی کوریا چیپٹر نے گوادر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں پرتشدد کاررائیوں سامنا کرنے والے بلوچ مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سٹی اسپاٹ نمپو ڈونگ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچ قوم کی نسل کشی اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی حمایت کا اظہار کیا گیا تھا۔
مظاہرین نے پاکستانی ریاستی افواج کے خلاف نعرے لگائے، بلوچ راجی مچی، بلوچ قومی اجتماع اور وسیع تر بلوچ قوم پر ان کے کریک ڈاؤن کی مذمت کی۔ احتجاج کا مقصد گوادر کی نازک صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا، جہاں دھرنا احتجاج خطرناک حالات میں جاری ہے، ریاستی فورسز مظاہرین کو دھمکیاں دے رہی ہیں۔
ریلی کے دوران، بی این ایم کے اراکین نے بلوچستان کے حالات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے کورین اور انگریزی زبانوں میں تقاریر کیں۔
بی این ایم کی ممبر حفصہ بلوچ نے اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں دنیا کی توجہ فلسطین اور یوکرین کے تنازعات پر ہے وہاں بلوچستان کی مخدوش صورتحال کو زیادہ تر نظر انداز کیا گیا ہے۔
انھوں نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستانی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے خطے کے خطرناک حالات پر زور دیا۔
28 جولائی کو گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام ایک پرامن جلسہ عام کو پاکستانی فورسز کی جانب سے پرتشدد کاررائیوں کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں پرامن شرکاء میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے بعد بلوچستان بھر میں تشدد اور جبر میں شدت آگئی، ریاستی فورسز نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں سمیت سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار اور حراست میں لے لیا۔
حفصہ بلوچ نے نوشکے میں ریاستی پرتشدد کارروائیوں کا ذکر کیا، جہاں ریاستی فورسز نے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی، جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رکن حمدان بلوچ شہید ہوئے۔ اسی طرح کے واقعات کراچی میں رپورٹ ہوئے، جہاں ریاستی فورسز نے خواتین سمیت پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا، انھیں گھسیٹ کر، مارا پیٹا اور غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا۔
حفصہ بلوچ نے کہا کہ "یہ غیر انسانی اقدامات بلوچ قوم کے تئیں پاکستان کے عزائم کو ظاہر کرتے ہیں۔” "ہم بلوچ امن پسند لوگ ہیں جو عزت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، لیکن پاکستان ہمیں اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان انسانیت کے خلاف جرائم، ہمارے لوگوں کو قتل اور اغوا کرنے اور ہمارے قومی وسائل کا استحصال کرنے کا مجرم ہے۔”
بی این ایم جنوبی کوریا چیپٹر نے عالمی رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کریں اور طویل عرصے سے جاری بلوچ نسل کشی کو ختم کرنے میں مدد کریں۔ انھوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستانی افواج کے خلاف کارروائی کرے اور بلوچوں کی امن اور وقار کے لیے جدوجہد کی حمایت کرے۔