کراچی میں پریس کلب کے سامنے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ساتھیوں کی رہائی کیلے احتجاج کرنیوالے کئی مظاہرین کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بناکر خواتین سمیت حراست میں لے لیا ۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایک بار پھر آدھی رات کو سندھ پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے بلوچ راجی مچی کے ساتھ اظہار یکجہتی اور تحریک پر وحشیانہ کریک ڈاﺅن کے خلاف منعقدہ ایک پرامن احتجاج پر دھاوا بول دیا ۔ خواتین سمیت کئی پرامن مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کر کے حراست میں لے لیا۔ جب مظاہرین نے مزاحمت کی تو پولیس نے ان میں سے کچھ کو چھوڑنے پر مجبور ہوا ، حالانکہ دس سے زائد مظاہرین کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ پولیس نے 13 خواتین سمیت 50 سے زائد مردوں کو حراست میں لیا ہے ۔
بی وائی سی کا الزام ہے کہ ریاست ایک طرف جعلی مذاکرات کا مظاہرہ کررہی ہے تو دوسری طرف پرامن مظاہرین کو ہراساں اور گرفتار کررہی ہے۔ ریاست کی ان کارروائیوں کے خلاف، بی وائی سی زیر حراست مظاہرین کی حفاظت اور رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ہر پرامن طریقہ استعمال کرتے ہوئے مزاحمت جاری رکھے گی۔