گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ کی قیادت میں جاری بلوچ راجی مُچی کے شرکاء پر تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف مستونگ میں پچھلے پانچ دنوں سے جاری بی وائی سی کے دھرنے کو شرکاء نے شال منتقل کردیا، اور وہاں جاری دھرنے سے مل گئے ۔
اس طرح تربت بلوچ راجی مُچی کے شرکاء پر فورسز کی تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی کیمپ لگاکر بی وائی سی نے دھرنا شروع کردیا ۔
علاوہ ازیں مستونگ میں جاری احتجاجی دھرنے میں پاکستانی فورسز کے ایک مسلح اہلکار جوکہ پنجاب خانیوال کے رہائشی ہے کو اسلحہسمیت مظاہرین نے پکڑ لیا ۔ بعد ازاں اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے ۔
آپ کو علم اس گزشتہ دن گوادر میں راجی مچی کے دھرنے گاہ سے ایک سرکاری ڈیتھ اسکوائڈ کارندے کو پسٹل مہ واکی ٹاکی مظاہرین نے مشکوک سمجھ کر پکڑ لیا تھا جس کے بعد انھوں نے اعترافی ویڈیو میں قبول کرلیا تھا کہ گوادر ایف سی نے ہم دو بندوں کو اسلح دیکر حکم دیا تھا کہ اسٹیج پر جاکر بی وائی سی رہنماوں کو ھلاک کردیں ۔
مذکورہ سرکاری کارندے کی اعترافی بیان کی تصدیق کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر گوادر نے جاری بیان میں کہاہے کہ مزکورہ دونوں شر پسند نوجوان ایجنسیوں کے کارندے ہیں ۔
ادھر کراچی رئیس گوٹھ کے مقام پر بی وائی سی کراچی کے کارکنان نے گوادر میں بلوچ راجی مچی پر ریاستی کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کے خلاف کراچی حب شاہراہ کو رئیس گوٹھ لکی جامعہ فارقیہ کے قریب احتجاجاً بند کردیا اور مطالبہ کیا کہ گرفتار راجی مچی کے شرکا کو رہا اور قافلوں پر بربریت ختم کرکے جلسہ عام کی اجازت دی جائے ۔