بلوچ راجی مچی پر حکومتی کریک ڈاؤن کے خلاف عوام سراپا احتجاج جبکہ حکومت کی جانب سے شاہراہیں چوتھے روز بدستور بند ہیں۔
مستونگ، گڈانی اور تلار، مستونگ شال کے مقام پر بلوچ راجی مچی کے شرکا دھرنا جاری ہے دوسری جانب حکومت کی طرف سے رکاوٹیں فائرنگ لاٹھی چارج آنسو گیس شیلنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے ۔
گوادر میں حالات انتہائی کشیدہ اور نظام زندگی درہم برہم ہے، آخری اطلاعات تک پاکستانی فورسز نے دھرنے پر شیلنگ ، فائرنگ کے بعد لوگوں پر بکتر بند گاڑیاں چڑھا دی تاہم مظاہرین دو بارہ پدی زر میں جمع ہونا شروع ہوچکے ہیں ۔
دوپہر کے وقت دھرنا گاہ پر براہ راست فائرنگ سے کئی افراد زخمی ہوچکے ہیں ۔ وہاں انڈس اسپتال میں فورسز کا کنٹرول ہے۔ جس کی وجہ جانبحق اور زخمیوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے ۔ وہاں پدی زر اور تلار میں کریک ڈاؤن کے بعد لوگ پھر جمعہ ہوگئے ہیں ۔
یکجہتی کمیٹی ترجمان نے کہا ہے کہ اس وقت پورا بلوچستان، حب چوکی سے کوئٹہ اور گوادر تک، مکمل طور پر بند ہے اور گوادر میں مکمل کرفیو نافذ ہے۔ ریاست کی بدترین وحشت اور دہشتگردی کے باوجود بلوچ عوام ہر علاقے میں سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور اس نظام سے اپنی نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھرپور احتجاجی ریلیوں میں شرکت کریں اور ریاست کو پیغام دیں کہ اب مزید بلوچ قوم ظلم و ستم برداشت نہیں کریگی۔