قومی اجتماع کیلئے جانے والے لوگوں پر پاکستانی فورسز کا حملہ قابل مذمت ہے ملکی غیر ملکی رہنماوں تنظیموں کی  مذمت ۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے منعقدہ کردہ بلوچ راجی مچی کے شرکاء پر فائرنگ اور گوادر میں داخلے پر پابندی پر ملکی غیر ملکی سیاسی سماجی پارٹی تنظیموں کے رہنماؤں کی مذمت۔

برطانیہ کے ویسٹ منسٹر ہال میں لیبر پارٹی کے رہنما اور ممبر پارلیمنٹ جان میکڈونل نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قومی اجتماع میں پرامن طور پر سفر کرنے والے لوگوں پر پاکستانی سیکورٹی فورسز کے حملے کی تشویشناک اطلاعات ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس ظلم کو روکنے کے لیے اب پاکستانی حکومت پر دباؤ کی ضرورت ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ کے مطابق پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نےمستونگ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے پر سیکورٹی فورسز کی جانب سے فائرنگ اور 14 بلوچ نوجوانوں کو زخمی کرنے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل افسوسناک ، شرمناک اور قابل مذمت ہے بلوچ خواتین و نوجوان گوادر میں جلسہ میں شرکت کرنے کیلئے جا رہے تھے بزور طاقت انہیں روکنے اور بے گناہ نوجوانوں کا خون بہانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ بلوچ اور مظلوم اقوام سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا جائے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ خواتین عرصہ دراز سے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد کررہی ہیں اس میں کیا قباحت ہے کہ وہ احتجاج یا جلسہ کریں طاقت کےاستعمال ، مظالم کے ذریعے جمہور کا راستہ روکنا نا قابل قبول ہے ہمیشہ سے یہی روش رکھی گئی ہے کہ عوام کی آواز کو بروز طاقت زیر کیا جائے انسانی حقوق کی پامالی سے مزید بحران جنم لیں گے سیکورٹی فورسز انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب بنے رہے ہیں حکمران کے حالیہ بیانات سے پہلے ہی انداز لگایا جا سکتا ہے کہ وہ بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلنا چاہتے ہیں اقوام کو جبر و استبداد سے ختم کرنا ممکن نہیں نام نہاد جمہوریت اور روشن خیال ترقی پسند جماعت ہونے کے دعویداروں نے پھر سے بلوچستان کو لہولہان کر دیا ہے۔

بلوچ نیشنل موومٹ کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم گوادر میں “راجی مُچی” کے عنوان سے ایک تاریخی اجتماع کے ذریعے پاکستانی فوج کے ہاتھوں ہزاروں نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہی ہے۔ گوادر میں ہونے والے اس بڑے اجتماع میں بلوچ عوام نے اپنی آواز اٹھانے کا عزم کیا ہے، جو کسی بھی قوم کا بنیادی انسانی اور قومی حق ہے۔ بلوچ لواحقین پاکستان سے کسی اضافی مراعت یا نامنصفانہ مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ اپنے پیاروں کے لیے بنیادی انسانی حقوق اور پاکستان کے اپنے آئین و قانون کے مطابق انصاف کا تقاضا کر رہے ہیں۔ لیکن پاکستانی فوج اور دوسرے عسکری ادارے اس اجتماع کو روکنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہےکہ بلوچستان کے طول و عرض سے گوادر کی طرف رواں دواں قافلوں کو روکنے کے لیے پاکستانی فوج نے جابرانہ اور جنگی جرائم جیسے اقدامات شروع کیے ہیں۔ پاکستانی فوج نے نہ صرف قافلوں کو روکا ہے بلکہ ان پر براہ راست فائرنگ بھی کی ہے، جس کے نتیجے میں ایک شخص شہید اور متعدد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف انسانی حقوق بلکہ انسانی وقار اور عالمی اصولوں کی واضح پامالی ہیں۔

خلیل بلوچ کا کہنا ہے کہ میں بلوچستان میں پاکستان کی کٹھ پتلی انتظامیہ کو خبردار کرتا ہوں کہ تیزی سے اپنے منطقی انجام کی جانب رواں پاکستان کے لیے بلوچوں کے ساتھ غداری میں بھی کم از کم ایک حد تک محدود رہیں، اپنی تنخواہ حلال کریں، اور پاکستانی فوج کو سجدہ کرتے رہیں، لیکن بلوچ ماں بہنوں کی آنچل و آبرو کے ساتھ کھیل میں پنجابی کا شریک جرم نہ بنیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ مقدس سرزمین تمہارے غلیظ مردہ جسم کو بھی دو گز زمین دینا گوارا نہ کرے، وہ دن تمہارے لیے عبرت و ذلت کا دن ہوگا۔ میں کٹھ پتلیوں پر واضح کردوں کہ بلوچ ایک قوم اور پاکستان ایک بے بنیاد عسکری ریاست ہے۔ ریاستیں بنتی ٹوٹتی ہیں، لیکن قومیں نسل کشی سے ختم نہیں ہوتیں بلکہ مزید مضبوط ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جبر و وحشت کے تمام ذرائع آزمائے ہیں۔ یہ پاکستان پر بھی واضح ہو چکا ہے کہ بلوچ ایک زندہ قوم ہے اور کسی بھی زندہ قوم کو عسکری بربریت و سفاکیت سے کچلا نہیں جا سکتا۔ ان کارروائیوں سے بلوچوں کے دلوں میں پہلے سے موجود نفرت میں مزید اضافہ ہی ہوگا، یہی نفرت پاکستان کی تباہی کا باعث بنے گی۔ اب بلوچ قوم نے شعوری فیصلہ کر لیا ہے اور تمام طبقات اور خواتین قومی جدوجہد میں برابر شریک ہو چکے ہیں۔ اس وقت پاکستان کے لیے بہتر یہی ہوگا کہ وہ طاقت کے استعمال کو ترک کردے کیونکہ بلوچ قوم موت کے خوف سے بہت آگے نکل چکی ہے۔

انہوں نے کہا ہےکہ بلوچ عوام کے احتجاج کو روکنے کے لیے جبر و تشدد پر مبنی یہ اقدامات بلوچ قوم کے حقِ احتجاج کو دبانے کی ایک اور کوشش ہوسکتی ہے، لیکن بلوچ قومی جدوجہد جاری رہے گی۔ پاکستان کی فوجی کارروائیاں اور نسل کشی ہمارے عزم کو مزید مضبوط کریں گی۔

پشتون رہنماء اور پشتون تحفظ مومنٹ کے بانی منظور پشتین نے مستونگ کے قریب بلوچ راجی مُچی‬⁩ کے لئے گوادر کی طرف بلوچ مارچ پر فائرنگ کے واقعہ کو انتہائی افسوسناک عمل قرار دیا ہے-

‏پشتون رہنماء نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف بلوچ مارچ کے خلاف ریاست منفی پروپیگنڈا کر رہی ہے اور دوسری طرف مارچ پر گولیوں کی بارش، پی ٹی ایم بلوچ راجی مُچی کی مکمل حمایت کرتی ہے اور بلوچ مارچ کے ہر کال پر بھرپور ساتھ دینگے۔

  نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ آج ریاستی سیکورٹی فورسز کی جانب سے بلوچ سیاسی کارکناں پر حملہ بلوچوں کے تاریخ میں ریاستی ظلم اور جبر کے ایک نئے باب کا اضافہ ہے.

ریاست کی یہ ظلم اور جبر سے بلوچوں نے نہ پہلے اپنی قومی حقوق کی جدوجہد سے دست بردار ہوئے ہیں اور نہ ہی آگے دست بردار ہوں گے.

انھوں نے کہاہے کہ بلوچ قوم کو قومی جدوجہد اور اپنے اوپر ہونے والے ظلم و جبر کے خلاف  اٹھنے والی آوازوں کو ریاست گولیوں سے نہیں روک سکتی.
آج ریاستی سیکورٹی فورسز نے نہتے بلوچوں پر گولیاں چلا کر یہ ثابت کر دیا کہ بلوچوں کیلئے کوئی رعایت نہیں ہے.

بلو چستان بار کونسل کے جاری ایک بیان میں بلو چ یکجہتی کمیٹی کے گوادر میں پر امن سیا سی احتجا ج کو رکاوٹیں کھڑی کر نے کی شد ید الفاظ میں مذمت کر تے ہو ئے کہا ہے کہ جلسہ و جلوس کر نا ہر ایک کا جمہو ری حق ہے جمہوری اور پر امن احتجا ج آئین و قانون کا احتر ام کر تے ہو ئے اس میں رکا وٹیں ڈالنے کا سلسلہ بند کیا جا ئے۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ اس وقت بلوچستان بھر سے تما م قو می شاہرائوں حکومت کی جا نب سے رکا وٹیں کھڑ ی کر کے عوام کو ان کے جمہوری حق سے محروم رکھا جار ہا ہے ۔

انھوں نے کہاہے کہ  یہ ملک سیاسی و معاشی مسائل سے دوچار ہے وفاقی اور صوبائی حکومت عوام کے مسائل حل کر نے میں ناکام ہو چکی ہے جس کی وجہ سے مہنگا ئی ، امن و ا ما ن کی بگڑ تی ہو ئی صورتحا ل لا قانو نیت ، جبر ی گمشد گیوں سمیت بجلی کے بلوں میں بے تحا شہ اضا فہ ، سیا سی کارکنوں کو گروکلا ء کو گرفتار کرکے پا بند سلا سل کر نا اور عوام کے مینڈ یٹ کو چور ی کر کے نا اہل حکمر انوں کو مسلط کر نے کے خلاف گوادر سمیت پورے پاکستان کے ہر شہر میں احتجا ج کئے جار ہے ہیں ۔

بیا ن میں کہا گیا کہ بلو چستان بارکونسل نے ہمیشہ ملک کے اندر آئین و قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کی آج حکمرانوں کی غلط پا لیسو ں کی وجہ سے عوام سر اپا احتجا ج ہیں ۔

انھوں  نے کہاہے کہ  حکومت فوری طور پر بلو چ یکجہتی کمیٹی کے جلسے میں جانے والے یا شر کت کر نے والوں کے خلاف رکاوٹیں کھڑی کر نے اور سیا سی کار کنوں کی گرفتاری کے بجائے پر امن احتجا ج کا حق دیا جا ئے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ  رکن بلوچستان  اسمبلی  اسد اللہ بلوچ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت وقت کو حالات اور واقعات کا ادراک کرتے ہوئے طاقت کا استعمال کی بجائے سنجیدگی اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اگر اس ملک میں جمہوریت ہے تو جمہوری تقاضوں پر عمل پیرا ہوکر آئین و قانون کی پاسداری کرنی چائیے۔ آئین کی شق نمبر 14 اور 19 میں واضح ہے کہ سیاسی اور جمہوری اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔

انھوں نے کہاہے کہ گوادر میں ایک پرامن جلسہ کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے حکومت وقت خوف ذدہ اور پریشان کیوں ہے ہمیشہ غیر سنجیدگی اور طاقت کے استعمال سے حالات کنٹرول سے باہر ہوئے ہیں۔ فرسٹ ورلڈ وار میں غیر سنجیدگی اور چوٹی سے غلطی نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور سیکنڈ ورلڈ وار نے 41 سے 45 تک پوری دنیا کا نقشہ بدل دیا۔ اور کروڑوں لوگ مارے گئے یہاں ایک چھوٹی سی غلطی اتنی بڑی نقصان کا سبب بن سکتا جو کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔

انھوں نے کہاہے کہ پولیس بھی اپنے دائرہ میں رہتے ہوئے ۔ ایسے کسی حکم کو  نہ مانے جس سے خون خرابہ کا اندیشہ ہو۔

انھوں نے مطالبہ کیاہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی از خود سوموٹو نوٹس لے یہ عجیب منطق ہے کہ حکومت کی جانب سے از خود روڈ بلاک کرکے عوام کو اذیت دی جارہی ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ  رکن بلوچستان  اسمبلی  اسد اللہ بلوچ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت وقت کو حالات اور واقعات کا ادراک کرتے ہوئے طاقت کا استعمال کی بجائے سنجیدگی اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اگر اس ملک میں جمہوریت ہے تو جمہوری تقاضوں پر عمل پیرا ہوکر آئین و قانون کی پاسداری کرنی چائیے۔ آئین کی شق نمبر 14 اور 19 میں واضح ہے کہ سیاسی اور جمہوری اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔

انھوں نے کہاہے کہ گوادر میں ایک پرامن جلسہ کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے حکومت وقت خوف ذدہ اور پریشان کیوں ہے ہمیشہ غیر سنجیدگی اور طاقت کے استعمال سے حالات کنٹرول سے باہر ہوئے ہیں۔ فرسٹ ورلڈ وار میں غیر سنجیدگی اور چوٹی سے غلطی نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور سیکنڈ ورلڈ وار نے 41 سے 45 تک پوری دنیا کا نقشہ بدل دیا۔ اور کروڑوں لوگ مارے گئے یہاں ایک چھوٹی سی غلطی اتنی بڑی نقصان کا سبب بن سکتا جو کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔

انھوں نے کہاہے کہ پولیس بھی اپنے دائرہ میں رہتے ہوئے ۔ ایسے کسی حکم کو  نہ مانے جس سے خون خرابہ کا اندیشہ ہو۔

انھوں نے مطالبہ کیاہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی از خود سوموٹو نوٹس لے یہ عجیب منطق ہے کہ حکومت کی جانب سے از خود روڈ بلاک کرکے عوام کو اذیت دی جارہی ہے۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلوں کو کوئٹہ سے گوادر جاتے ہوئے روکنے کے لیئے طاقت کے استعمال کو غیرضروری غیر جمہوری اور بنیادی انسانی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہیں مستونگ میں فورسز کی فائرنگ سےمتعدد نوجوانوں کی زخمی کیئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور خواتین اور بچوں پر تشدد کرکے انہیں حراساں کرنے کو انتہائی قابل مزمت اور قابل نفرت عمل قرار دیا ہے۔

انہوں نے واضع کیا ہے کہ بلوچستان حکومت اور ریاستی ادارے اپنے دائرہ کار میں رہیں بلاجواز لوگوں پر تشدد گولیاں چلانا نوجوانوں کو شہید کرکے ان کا گھر اجاڑنا انتہائی انسانیت سوز عمل ہے حکومت بلاجواز حالات کو خود خراب کررہا ہے اور تشدد و افراتفری کا صورتحال پیدا کرنے کی ناپاک کوشش کررہا ہے  ۔

کوئٹہ سے گوادر اور کراچی سے گوادر جانے والے قافلوں میں رکاوٹ ڈالنے کا عمل فوری طور پر روک لے تمام سڑکوں سے رکاوٹیں فوری طورپر ہٹادیئے جاہیں اور لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا سلسلہ بند کرکے عوام کے پرامن سیاسی احتجاج کے حق کو تسلیم کیا جائے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ریاستی بربریت کیخلاف اتوار کی صبح برما ہوٹل سے ریلی نکالی جائے گی۔ بی وائی سی کا اعلان

اتوار جولائی 28 , 2024
شال ‎بلوچ یکجہتی کمیٹی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ بی وائی سی شلا کی جانب سے بلوچ راجی مچی کے کاروان پر ریاستی بربریت اور جبر کے خلاف کل صبح نو بجے برما ہوٹل شال سے ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔ ترجمان نے کہاہے کہ ‎ہم شال […]

توجہ فرمائیں

تازہ ترین

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ