گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے پاکستانی فورسز کی جانب سے پر امن بلوچ راجی مچی کے قافلوں کو جبر سے روکنے شرکا ء پر براہ راست فائرنگ کی نوٹس لینے کی دنیا سے فوری انصاف کی اپیل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ 48 گھنٹوں سے پورا بلوچستان پاکستانی ریاست کی بربریت اور جبر کا شدید شکار ہے۔ بلوچ قومی اجتماع میں شریک تمام قافلوں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں روک دیا گیا ہے۔ مستونگ، تلار اور تربت میں قافلوں پر براہ راست فائرنگ کی گئی، تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور آنسو گیس کے گولوں سے نشانہ بنایا گیاہے۔

انھوں نے کہاہے کہ مستونگ میں براہ راست فائرنگ سے 11 افراد شدید زخمی ہوگئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ تلار میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے مکمل تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔

ترجمان نے کہاہے کہ صرف گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران بلوچستان بھر میں سیکڑوں افراد کو گرفتار کرکے جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا گیا، اور متعدد گھروں پر چھاپے مارے گئے، خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا گیا۔ گوادر اور تربت دونوں اضلاع میں دو روز سے مکمل بلیک آؤٹ اور کرفیو نافذ ہے۔ موبائل انٹرنیٹ اور پی ٹی سی ایل انٹرنیٹ سروسز دو روز سے بند ہیں، آج موبائل نیٹ ورک بھی بند کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہاہےکہ گوادر شہر کو مکمل طور پر محاصرے میں لے لیا گیا ہے، اور کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ گوادر اور تربت پر ہیلی کاپٹر مسلسل پرواز کر رہے ہیں۔

بی وی وائی سی نے کہا ہےکہ ہم انسانی حقوق کی تمام تنظیموں، صحافیوں اور دنیا بھر کے مہذب ممالک کے اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کی سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور عالمی فورمز پر پاکستانی ریاست کو اس کی بربریت اور جبر کا محاسبہ کریں۔