شال کے شہوانی پلازہ میں پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے رات گئے ایک ہاسٹل پر چھاپہ مارتے ہوئے کمروں کے دروازے توڑدیئے اور طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایاکر چھ کے قریب طلباء کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

جن میں سے چار کی شناخت راغے واشک کے رہائشی اور کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے اسلام الدین ولد حاجی عبدل خیر، آواران سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے طالب علم شمیم ولد عبدالصمد، راغے واشک سے تعلق رکھنے والے عنایت ولد ڈاکٹر ثناء اور ارشد بلوچ کے ناموں سے ہواہے ۔
جبکہ دو طلباء کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے-
آپ کو علم ہے بلوچ یکجہتی کمیٹی گوادر جلسے کے سلسلے میں ابتک شال کے مختلف مقامات سے متعدد طلباء، سیاسی کارکنان کو پاکستانی فورسز، پولیس و خفیہ اداروں کی جانب سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے-
جمعہ کی شام پاکستانی فورسز نے کوئٹہ سے بلوچ راجی مچی کے منتظمین اور بی ایس او کے چئیرمین جیئند بلوچ اور انکے ساتھی کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا، جبکہ ہدہ کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے سات افراد میں عطاءاللہ مینگل، انکے بھائی امان اللہ مینگل جو اس سے قبل چار سال لاپتہ رہے ہیں منیر احمد سمیت انکے دیگر چار رشتہ دار شامل ہیں-

تازہ اطلاعات ہیں کہ شال سے چھاپوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آج کلی قمبرانی شال کے رہائشیوں نے احتجاجاً سڑک بلاک کرتے ہوئے اپنے گرفتار اور لاپتہ پیاروں کی فوری بازیابی کا مقابلہ کیا ہے –