بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے جاری اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ بلوچ راجی مچی 28 جولائی بروز اتوار شام 3 بجے پدی زِر گوادر میں منعقد ہوگی۔
انھوں نے کہاہے کہ ریاست پاکستان بلوچ راجی مچی کو ناکام بنانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل اور طاقت کا استعمال کر رہی ہے، جو ریاستی بوکھلاہٹ اور خوف کو صاف ظاہر کرتی ہے۔ اسے بلوچ راجی مچی کے سامنے ریاستی شکست اور بلوچ راجی مچی کی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچ راجی مچی کو کامیاب بنانے کے لیے ریاست کے تمام تر مظالم اور جبر کے خلاف مزاحمتی طریقہ کار اور قاعدہ اپنائیں۔ جیسے کہ ریاست ٹرانسپورٹرز، باورچی، اور دکانداروں کو دھمکیاں دے رہی ہے، اس کے ردعمل میں بلوچ قوم کا ہر فرد اپنی استطاعت کے مطابق ٹرانسپورٹ، راشن، اور دیگر ضروری سامان زیادہ سے زیادہ تعداد میں راجی مچی کے لیے مہیا کریں۔
بی وائی سی ترجمان نے کہاہے کہ ریاستی جبر اور مظالم نے بلوچ راجی مچی کی اہمیت کو دوگنا کردیا ہے۔ اب یہ صرف بلوچ یکجہتی کمیٹی کا نہیں، بلکہ بلوچ سماج کے ہر طبقہ فکر کے لیے اہمیت کا حامل ہوگیا ہے اور ہونا بھی چاہیے۔ اگر ہم آج ریاست پاکستان کے ظلم، جبر، اور بربریت کے سامنے خاموش ہوجائیں تو اس کے نتائج ہمارے موجود اور آنے والی نسلوں کو بھگتنے ہوں گے۔ لہٰذا یہ وقت خاموش ہونے کا نہیں، مزاحمت کرنے کا ہے۔ ہر طبقہ فکر کو ہر طریقے سے اس مزاحمت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اب ہر بلوچ کا کردار ادا کرنا لازمی بن چکا ہے۔”
ترجمان نےا علامیہ کے آخر میں کہاہے کہ ہم 28 جولائی کو گوادر کے علاوہ (گوادر میں دکاندار بلوچ راجی مچی کے شرکاء کو سامان اور ضروری اشیاء مہیا کریں گے) پورے مکران میں بلوچ راجی مچی کے احترام میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچ راجی مچی بلوچ نسل کشی، بلوچ قوم کے درمیان اتحاد و اتفاق پیدا کرنے، اور بلوچ قوم کی تشکیل نو کے خلاف ایک منظم عوامی جدوجہد کا آغاز ہے۔ اس لیے اس راجی مچی کے احترام میں بلوچ راج کے تمام دکاندار، کاروباری حضرات، اور تاجر برادری رضاکارانہ بنیادوں پردکانیں بندکرکے ہڑتال کریں اور بلوچ راجی مچی اور بلوچ قومی بقاء کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔