سامراجی میگا پروجیکٹس اور ہماری قومی بقاء کے عنوان سے بی وائی سی نے پمفلٹ جاری کردی

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سامراجی میگا پروجیکٹس اور ہماری قومی بقاء کے عنوان سے پمفلٹ جاری کردی ۔

پمفلٹ میں لکھا گیا ہے کہ بلوچستان گزشتہ سات عشروں سے ایک باقاعدہ سامراجی کالونی کی طرح مظالم اور جبر کا سامنا کر رہی ہے۔ بلوچ قوم ہزاروں سالوں سے اس سرزمین کا وارث ہونے کے باوجود اس سرزمین میں مہاجروں کی طرح زندگی گزار رہی ہے اور بلوچ سرزمین کو بلوچ قوم کے لیے حد سے زیادہ تنگ کیا گیا ہے۔ بلوچ اپنے گھروں میں محفوظ نہیں ہیں، جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، جبری بے دخلیاں، فوجی آپریشن ، روڈ ایکسیڈنٹ میں قتل اور دیگر متعددذرائعوں سے بلواسطہ یا بلا واسطہ بلوچ عوام کا قتل عام کیا جارہا ہے۔

پمفلٹ میں لکھا ہے کہ دوسری جانب اس بلوچستان میں ریاست پاکستان ترقی، خوشحالی اور میگا پروجیکٹس کے جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔ جس گوادر کوسی پیک کا مرکز قرار دیا جاتا ہے، اس گوادر میں لوگوں کو پینے کے صاف پانی میسر نہیں ہے، شدید گرمی (۰۵ ڈگری) میں وہاں بیلی دن میں بمشکل چار سے چھ گھنٹے دی جاتی ہے ، ماہی گیروں سے ان کی صدیوں پرانی روزگار کے ذرائع چھینے جارہے ہیں، گوادر کے شہریوں کو اپنے گھروں میں جانے اور آنے کے لیے روزانہ تنگ کیا جاتا ہے ، ان سے سوال پوچھے جاتے ہیں کہ کہاں سے آ رہے ہو اور کہاں جا رہے ہو، انہیں مسلسل ہراساں کیا جاتا ہے، گوادر کی نوکریوں پر غیر ہوچوں کو تعینات کیا جارہا ہے اور سیکورٹی کے نام پر گوادر کو میگا جیل میں تبدیل کیا جا چکا ہے، ہر کچھ کلومیٹرز پر فوجی کیمپ اور چیک پوسٹ بنائے گئے ہیں۔

اب ہمیں یہ بتایا جائے کہ یہ کون سی ترقی ہے جس سے ہماری زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں اور ہم اپنے ہی گھروں میں جیل کے قیدی بن گئے ہیں؟ یہ کون سی میگا پروجیکٹس ہیں جو ہماری زندگی میں خوشحالی لانے کے بجائے اذیت اور مشکلات لائی ہیں؟

بلوچستان کے حالات اور ریاستی ظلم و جبر کے بعد اب اس بات پر کوئی دورائے نہیں ہے کہ ریاست کو بلوچ عوام نہیں ، صرف بلوچستان کی زمین اور وسائل عزیز ہیں اور یہ میگا پروجیکٹس بلوچ قوم کی خوشحالی کے لیے نہیں بلکہ بلوچ قوم کے استحصال کے لیے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں جب سے بلوچستان میں سی پیک سمیت باقی تمام نام نہاد میگا پرودکیکٹس شروع ہوئے ، اس دن سے بلوچ نسل کشی میں تیزی آئی ہے، سیکورٹی کے نام پر پورے بلوچستان کو ایک جیل میں تبدیل کیا گیا ہے اور بلوچ عوام کی زندگی دن بہ دن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچ عوام کی اس حالت اور ان پر ہونے والے ظلم و جبر کے ذمہ دار ریاست پاکستان کے ساتھ چین سمیت ہر وہ ملک شامل ہے جن کے فنڈ اور پیسوں سے ریاست بلوچستان میں بلوچ نسل کشی کر رہی ہے۔

بی وائی سی نے جاری پمفلٹ میں کہاہے کہ اب ہم بلوچ عوام ، بلوچ نسل کشی اور اپنے استحصال کے خلاف کسی بھی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔ ہم بلوچ نسل کشی، نام نہاد میگا پروجیکٹس کے صورت میں بلوچ ساحل اور وسائل کے استحصال اور سیکورٹی کے نام پر بلوچستان کو ایک جیل میں تبدیل کرنے کے خلاف ایک ایسی عوامی تحریک شروع کرنے جارہے ہیں جو عوامی طاقت کی بنیاد پر بلوچستان میں ظلم، جبر اور بربریت کا خاتمہ کرے گی۔ ہم ریاست پاکستان اور چین سمیت تمام ممالک جو بلواسطہ یا بلا واسطہ بلوچ نسل کشی اور بلوچ ساحل اور وسائل کے استحصال میں شامل ہیں ، ان سب کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اب مزید اپنی ہی سرزمین پر اپنی نسل کشی کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ بلوچستان میں بلوچ نسل کشی کا خاتمہ اور بلوچ قومی حق وحقوق کو تسلیم کرنا اب نا گزیر ہے۔

آخر میں لکھا ہے کہ اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی 28 جولائی کو گوادر میں بلوچ راجی بچی ( بلوچ قومی اجتماع) کا انعقاد کرنے جارہی ہے۔ بلوچ قومی اجتماع بلوچ نسل کشی، نام نہاد میگا پروجیکٹس کے صورت میں بلوچ ساحل اور وسائل کے استحصال اور سیکورٹی کے نام پر بلوچستان کو ایک جیل میں تبدیل کرنے کے خلاف ایک تاریخی عوامی ریفرنڈم ہوگا اور ایک طاقتور عوامی مزاحمت کا آغاز بھی ہوگا۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ڈیرہ مراد جمالی مسلح افراد کا حملہ دو سرکاری کارندے ھلاک

جمعرات جولائی 25 , 2024
ڈیرہ مراد جمالی اہم ریاستی کارندوں پر مسلح افراد کا حملہ دونوں بھائی ہلاک تیسرا بھائی پہلے ہی قتل ہوچکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے دوست ہوٹل کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے دو افراد کو ہلاک کردیا جو آپس میں بھائی ہیں […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ