بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے سابق چیرمین خلیل بلوچ نے ایکس پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خضدار میں سائرہ بلوچ اور دیگر خواتین کو حراساں کرکے گرفتار کرنا اور مظاہرین پر فائرنگ کرنا انوکھی بات نہیں بلکہ ریاستی سفاکیت اور درندگی کی تسلسل ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ بلوچ قوم صدیوں سے قبضہ گیریت، بیرونی جارحیت اور حیوانیت و درندگی کا مقابلہ کرتے ہوئے تاریخ کی مشکل راہوں پر سفر کررہی ہے۔ آج بلوچ بزرگ، خواتین اور نوجوان خوف کو شکست دیکر ایک حقیقی انقلاب کی جانب گامزن ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اس جذبے، ہمت اور قربانی کے فلسفے کو شکست نہیں دے سکتی۔
سابق چیرمین نے کہا ہے کہ پاکستانی مقتدرہ یہ ذہن نشین کرلے کہ "بلوچستان مقبوضہ ضرور ہے لیکن مفتوحہ نہیں، ابھی جنگ جاری ہے، تاریخ کے صفحات پر گواہ ہیں کہ بلوچ قوم نے مزاحمت در مزاحمت کی کوکھ سے جنم لیا ہے جبکہ پاکستانی ریاست کی تاریخ سرینڈر سے عبارت ہے۔