شال میں مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں گرفتار افراد کو منظر عام پر لایا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل

بلوچستان میں پولیس کی جانب سے طاقت کے غیر قانونی استعمال کی مذمت کرتے ہیں ، یہ بات ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ترجمان نے جاری بیان میں کہی ہے ۔

انھوں نے کہاہے کہ 11 جولائی کو شال میں ہونے والے پرامن احتجاج میں آنسو گیس اور لاٹھیوں کے استعمال اور پرامن مظاہرین کی بڑے پیمانے پر گرفتار ی ،تشدد ،من مانی ، غیر قانونی عمل کا حصہ ہیں ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ظہیر احمد بلوچ کی بحفاظت واپسی کے لیے کوئٹہ میں بلوچ برادری کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کو متعدد مظاہرین کی اطلاع ملی ہے جو زخمی ہوئے ہیں اور انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ پرامن مظاہرین کو من مانی حراست میں رکھنا بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی ہے جو بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (ICCPR) کے آرٹیکل 9 اور 21 کے تحت ہے، جس پر پاکستان دستخط کنندہ ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ زخمی ہونے والے مظاہرین کو فوری طور پر فوری طبی علاج تک رسائی فراہم کریں، خاص طور پر جو اب بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔ فوری اور غیر مشروط طور پر ان مظاہرین کے ٹھکانے کی نشاندہی کریں ، جنہیں حراست میں لیا گیا تھا۔

مظاہرین کو فوری طور پر رہا کریں یا سویلین عدالت میں منصفانہ ٹرائل کے معیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان پر بین الاقوامی طور پر قابل شناخت جرم کے الزامات عائد کریں اور پرامن مظاہرین کے خلاف تمام الزامات کو ختم کریں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

ظہیر احمد 15 سال سے سرکاری دفتر میں حاضر رہا، دروغ گوئی سے حقائق مسخ نہیں کیے جاسکتے ۔  لواحقین

جمعہ جولائی 12 , 2024
شال جبری لاپتہ ظہیر احمد کے لواحقین نےجاری تردیدی بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ ہونے سے قبل ظہیر بلوچ پندرہ سالوں سے اپنے سرکاری دفتر میں کام کرتا رہا، جس کا ثبوت سرکاری دفتر کی حاضری رجسٹر میں موجود ہے ۔ ظہیر احمد کی اپنے سرکاری نوکری پر موجودگی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ