شال جبری لاپتہ ظہیر احمد کی بازیابی کیلئے کوئٹہ میں سیکٹریٹ ایدھی چوک پر دھرنا گذشتہ رات سے جاری ہے۔ شہریوں سے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپیل کی ہے ۔
ترجمان بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جاری بیان کا کہا ہے کہ جبری گمشدہ ظہیر احمد بلوچ کی بازیابی اور ہمارے گرفتار دوستوں کی رہائی تک دھرنا سیکٹریٹ ایدھی چوک میں جاری یے۔ سب بلوچ عوام اور ہمارے خیر خواہ دھرنے کی جگہ پہنچ جائیں، جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے۔ ہماری مزاحمت جاری رہے گی۔
ترجمان نے کہاہے کہ آپ کو علم ہے گذشتہ روز لاپتہ ظہیر احمد کیلئے نکالی گئی ریلی کو دو مقامات پر پولیس کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران مظاہرین پر فائرنگ سے 9 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج سمیت آنسو گیس شیلنگ کی جس کی وجہ سے کئی مظاہرین زخمی ہوگئے جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں جبکہ دوران تشدد خواتین کی چادریں کھینچی گئیں۔
بی وائی سی ترجمان کے مطابق 27 افراد کو پولیس نے حراست میں لیکر مختلف مقامات پر رکھا ہے اور چھ خواتین کو پولیس وین میں بند کردیا گیا ہے، جنہوں نے احتجاجاً بھوک ہڑتال کردی ہے۔ مذکورہ خواتین کو گذشتہ رات رہا کرنے کی اطلاعات ہیں تاہم اس کی تصدیق تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا ایکس پر رات گئے پوسٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ آج کوئٹہ میں ریاست کے تمام تر جبر اور فسطائیت کے باوجود جبری گمشدگی کے شکار ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لیے دھرنا سیکٹریٹ چوک پر جاری ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ رات کے اس پہر بھی بلوچوں کے معصوم بچے، خواتین اور بزرگ دھرنے میں بلند حوصلے کے ساتھ موجود ہیں۔ اگر اس ریاست میں معمولی سی بھی ریشنلٹی موجود ہوتی تو کم از کم آج سمجھ جاتی کہ عوامی جدوجہد کو کسی بھی صورت طاقت سے دبایا نہیں جاسکتا ہے، بلکہ طاقت کے استعمال سے یہ مزید شدت سے ابھرے گے، لیکن یہ آج ثابت ہوئی یہ عقل سے پیدل لوگوں کا گروہ ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاہے کہ آج ریاست کے جبر اور فسطائیت کے سامنے ڈٹے ان ماؤں اور بچوں کے حوصلوں نے اس ریاست کے غرور کو ایک بدترین شکست دی ہے۔ اب یہ جدوجہد مزید ابھرے گی، مزید پھیلے گی اور اس دن تک جاری رہے گی جس دن ہم اپنی سرزمین سے اس فسطائیت اور جبر کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ جیت بلوچ عوام کی ہوگی۔
علاوہ ازیں گذشتہ رات نام نہاد وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی و ڈی آئی جی پولیس اعتزاز احسن گورائیہ کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ ظہیر احمد’ بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ کا بھائی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بشیر زیب بلوچ نوجوانوں کو بغاوت کیلئے اکسا رہا ہے۔ بشیر زیب نوجوانوں کو ریاست کیخلاف کام کرنے پر مجبور کررہا ہے۔
دوسری جانب سیاسی و سماجی حلقے نام نہاد وزیر داخلہ بلوچستان کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر سنجیدگی کی انتہا کرار دے رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ کسی کے رشتہ دار ہونے کی بنیاد پر جبری گمشدگی کو جواز نہیں بنایا جاسکتا ہے۔