بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی ترجمان نے ایک بیان میں پانچ جولائی کو گْوادر میں سیمنار کی انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گْوادر کو بین القوامی سرمایہ داری مرکز قرار دیکر مقامی آبادی کو تمام تر بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ حکومتی سطح پر ترقی کے بلند و بالا دعوے کیے جاچکے ہیں جبکہ زمینی حقائق اسکے منافی ہیں۔مقامی ماہیگیروں کی روزگار پر ٹرالرز کی صورت میں مافیاز کا قبضہ ہے۔ ماہیگیروں کی معاشی قتل عام کو روکنے کیلئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں جبکہ حکومتی سرپرستی پر بلوچ سمندر کو تاراج کیا جارہا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ گوادر سے متعلق بلوچ سیاسی حلقوں کے خدشات کو نہیں سنا گیا۔ وفاقی پالیسیوں کے تحت عوام کی منشا کے بغیر فیصلے کیے جاتے ہیں جس سے مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کیا جارہا ۔انھوں نے کہا ہے کہ گوادر باڈ کی صورت میں استحصالی پالیسی بلوچ عوام کو اپنی ہی زمین پر غیر بنانے کی سازش ہے ۔ ترجمان نے کہا ہے کہ 5 جولائی کو گْوادر میں سیمنار کا انعقاد کیا جائے گا جہاں سیاسی رہنماء،ماہیگیرنمائندوں سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرینگے۔