بارکھان عبدالرحمن کھیتران کے مسلح جتھوں کیخلاف عوام روڈوں پر نکل پڑے، ریلی نکالی احتجاج کیا

بارکھان بدنام زمانہ سرکاری ڈیتھ اسکوائڈ سرغنہ عبدالرحمن کھیتران کے سرپرستی میں چلنے والے مسلح جتھوں کے خلاف بارکھان کے عوام کئی سالوں بعد بلاخر ظلم روکنے کیلے روڈوں پر نکل پڑے ، ریلی نکالی احتجاج کیا ۔

اس موقع پر مظاہرین پلے کارڈ اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور مسلح جتھوں کو لگام ڈالنے اور عبدالرحمن کے ظلم درندگی کیخلاف نعرہ لگا رہے تھے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آج بارکھان میں ڈیتھ اسکواڈ کے سر غنہ سردار عبدالر حمان کھیتران کے مظالم سے لوگ تنگ آکر ریلی نکالنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔
جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لے لیا ہے ۔

آپ جانتے ہیں پچھلے سال مذکورہ ڈیتھ اسکوائڈ کے سرغنہ کے عقوبت خانوں سے خان محمد مری نامی شخص کے بیوی بچے بازیاب ہوئے تھے جبکہ انکے دو بیٹوں سمیت ایک خاتون کی نعش بھی کنویں سے بر آمد کی گئی تھی ، جنھیں عبدالرحمان نے قتل کرواکر کنویں میں پھینکوا دیا تھا ۔

اس واقع کے رونما ہونے پر بلوچ یکجہتی کمیٹی سمیت سیاسی، سماجی ، طلباء تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شال وزیر اعلی ہاوس سامنے ریڈ زون میں نعشیں رکھ کر دھرنا دے دیا ، جس کے بعد کھٹ پتلی حکومت نے خان محمد مری کے عقوبت خانوں میں بند زندہ بچنے والے انکے بیوی بچوں کو چھڑوادیا ۔

عبدالرحمن اسکے بیٹوں سمیت مسلح جتھوں کیخلاف ایف آئی آر کاٹی ، بعد ازاں وہ گرفتار بھی ہوئے ، تاہم پاکستانی فوج خفیہ اداروں کی مداخلت پر کیس کو دبایا گیا ۔

دوسری جانب عبدالرحمن کھیتران اور اسکے مسلح جتھے نے عوام کے خلاف ظلم بربریت اور تیز کردی ، جس کے نتیجے میں عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوگئے۔ اور مطالبہ کیا کہ کھیتران کے ظلم سے علاقہ کے رہائشیوں کو تحفظ دیا جائے ۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5495 دن مکمل

اتوار جون 30 , 2024
شال جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5495 دن ہو گئے ۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں شال سے سول سوسائٹی وکلا برادری اور دیگر لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا کی سائنسی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ