کراچی : وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء اور لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی دین نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ میرے والد ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو 28 جون 2009 کی رات کوخضدار اورناچ سے دوران ڈیوٹی ہسپتال میں پاکستان کی خفیہ اداروں نے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعدازاں انہیں حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ آج تک ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔
انہوں نے کہا ہےکہ ان پندرہ سالوں میں والد کی سلامتی و زندگی کے بارے میں کچھ جاننے کیلئے انسانی حقوق سیاسی سماجی تنظیموں سمیت ہمارے گھر کے افراد نے ہر ممکن کوشش کی لیکن ہمیں آج تک کچھ پتہ نہیں چلا اس دوران حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں ہر حکومت نے میرے والد سمیت دیگر لاپتہ افراد کے بازیابی کی یقین دہانی کراتی رہی لیکن ہر بار ہر حکومت کی یقین دہانیاں جھوٹی ثابت ہوئیں۔
انہوں نے کہاہے کہ میرے والد کے جبری گمشدگی کے طویل کرب ناک، اذیت ناک پندرہ سال مکمل ہونے پر کل کراچی پریس کلب میں شام ساڑھے چار بجے میں ایک پریس کانفرنس کیا جائے گا ۔اس طرح
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر آگاہی مہم شام سات بجے سے بارہ بجے تک بھی #ReleaseDrDeenMohammad کے ہیش ٹیگ کیساتھ چلائی جائے گی۔
لہذا تمام صحافی حضرات سمیت سیاسی سماجی انسانی حقوق کے اداروں کے کارکنوں سے اپیل ہے کہ وہ پریس کانفرنس اور سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کا حصہ بن کر جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے آواز اٹھائیں تاکہ انھیں کربناک زندگی سے آزادی مل سکے ۔