خضدار سے رواں مہینے 4 جون کو پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے طالب علم انیس الرحمن کے والد نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15 جون 2024 کو کاونٹر ٹیرززم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی بلوچستان نے اپنے ایک پریس ریلیز کے ذریعے ایک نامعلوم الاسم مقدمہ فرد نمبر 60/2024 زیردفعہ 3-4Exp302-324QD427-34 PPC 07/ATA
کے تحت انیس الرحمن کے اغوا کو بطور مشتبہ دہشت گرد کی حیثیت سے ظاہر کیا ہے۔ جس کی ہم بھرپورمذمت کرتے ہیں اور اس بے سروپا مقدمہ کا ہم اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ آئینی قانونی طور پر ہرطرح سے جائزہ لے کر باقاعدہ عدالت میں بھرپور طریقے سے سامنا کریں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم ایک باعزت شریف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور میں ایک ریٹائرڈ لیکچرر ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی طور پر جمعیت علماء اسلام سے شروع سے وابستگی رکھتا ہوں جس کا جمعیت علماء اسلام کی ضلعی قیادت گواہ ہے،مزید یہ کہ ہمارا ہمیشہ سے مولانا صدیق رحمہ اللہ اور ان کے خاندان کے ساتھ ایک خاندانی تعلق رہا ہے خوشی اور غم میں ایک ساتھ کا تعلق رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ میرے بیٹے کو مولانا صدیق رح کے کیس میں ملوث کر کے انتظامیہ اپنی نا اہلی اور کمی کو یا پھر اصل مجرموں کو بچانے کے لئے جان بوجھ کر ایسے جھوٹے ہتھکنڈے کے ذریعے مقدمات بنا رہی ہے ۔
میرا بیٹا بہاء الدین زکریا یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس گریجویٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک لکھا پڑھا اور مثبت کاروباری سوچ رکھنے والا لڑکا ہے اس سمیت ہمارے پورے خاندان کا کسی بھی تنظیم سے کسی بھی قسم کی وابستگی یا تعلق تھا نہ ہے نہ رہے گا۔
انہوں نے کہا ہےکہ میں اپنے تمام دوست و احباب اور جماعت کے رفقا ء سے گذارش کرتا ہوں کہ جب تک عدالت کے ذریعے انصاف پر مبنی ایک معقول فیصلہ نہیں آتا تب تک سنی سنائی باتوں اور انتظامیہ کی ایسے من گھڑت الزامات پر کان نہ دھریں۔