شال بلوچ طالبعلم رہنما ذاکر مجید بلوچ کی جبری گمشدگی کو 8 جون کو پندرہ سال مکمل ہونے پر ان کے خاندان کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کیا جائے گا۔
لاپتہ زاکر مجید کی والدہ نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ میرے بیٹے کو 15 سال قبل پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا یےجس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔
زاکر مجید بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے رہنماؤں میں سے ایک ہیں، جنہیں 15 سال قبل دیگر سیاسی کارکنوں کی طرح ضلع مستونگ کے علاقہ پڑنگ آباد سے فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا۔
زاکر مجید بلوچ کی ہمشیرہ فرزانہ مجید بلوچ کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک طویل پیدل مارچ کرنے کے ساتھ شال اور کراچی کے پریس کلبوں اور دیگر جگہوں پر لاپتہ بھائی کی بازیابی کے لئے احتجاج ریکارڈ کراتی رہی ہیں۔
دوسری جانب طالب علم رہنما کے گمشدگی کو پندرہ سال مکمل ہونے پر سوشل میڈیا پر کمپئن کا اعلان کیا گیا ہے ۔
لواحقین نے شال کے تمام اہلِ شعور حضرات سے اس احتجاج میں شرکت کی اپیل کی ہے ۔
جبکہ 8 جون کو بلوچ لاپتہ افراد کے دن سے منسوب کیا جاچکا ہے جس میں خصوصی طور پر لاپتہ افراد کے مسئلے کو اجاگر کیا جارہا ہے۔