وڈھ : لسبیلہ جامعہ واٹر میرین سائنس اینڈ ایگریکلچر وڈھ کیمپس کے ملازمین کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں ایک ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کیا گیا-
اس دوران ریلی یونیورسٹی وڈھ کیمپس سے برآمد ہو کر وڈھ پریس کلب کے سامنے پہنچ کر ایک احتجاجی جلسے کے شکل کی اختیار کرلی، احتجاجی ریلی میں خواتین بچوں، سیاسی قائدین سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، ریلی کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
احتجاجی جلسے سے جمعیت علما اسلام کے سینئر رہنما ءجسٹس (ر) عبدالقادر مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے آنے کا مقصد آپ لوگوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنا ہے اور ہم ہر فورم پر وڈھ یونیورسٹی سمیت وڈھ کے دیگر مسائل پر آواز بلند کرینگے، ہمارا بنیادی مسئلہ وڈھ کو ضلع کا درجہ دلوانا ہے پھر ہمارے مسائل کے حل میں تھوڑی بہت آسانی پیدا ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے علاقائی مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ ہم حیران ہیں کس مسئلے پر بات کریں، ہم ڈپٹی کمشنر خضدار اور کمشنر قلات ڈویڑن سے مطالبہ کرتے ہیں ان کی ذ مہ داری بنتی ہے کہ وہ وڈھ یونیورسٹی کے معاملہ پر چشم پوشی اختیار کرنے کی بجائے سرکاری سطح پر ہماری آواز بنیں-
احتجاجی مظاہرے سے بلوچستان نیشنل پارٹی تحصیل وڈھ کے صدر مجاہد عمرانی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی وڈھ کیمپس کے ساتھ بدنیتی سب کے سامنے عیاں ہے اور لمز کے وائس چانسلر وڈھ کیمپس کو مبینہ طور پر بند کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ وڈھ یونیورسٹی فعال ہو۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور دیگر ادارے اکثر بلوچستان کے سرداروں کے تعلیم دشمن یا تعلیم کے سلسلے میں رکاوٹ سمجھتے تھے لیکن یہ حکمرانوں کی بدنیتی تھی، غالباً سال 2016 کے اوائل میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس وقت کے وفاقی وزیر احسن اقبال کے ایک ٹوئٹ کے جواب میں سردار اختر جان مینگل نے 100ایکڑ زمین مفت دینے کی اس وقت کے وفاقی حکومت کو آفر کی تھی، سردار اختر جان مینگل کے اس ٹوئٹ کے جواب میں اس وقت کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سردار مینگل کو ٹوئٹ کے ذریعے یقین دہائی کرائی تھی وہ وڈھ میں ایک مکمل یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائیں گے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ سات سال گزرنے کے باوجود کہ وڈھ کیمپس کو یونیورسٹی کا درجہ نہیں دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس یونیورسٹی کیلئے منظم جدوجہد نہیں کی تو یہ کیمپس بھی ہم چھن جائینگے۔
اس موقع پر وڈھ کیمپس کے لیکچرار صغیر احمد نے مظاہر ین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ تعلیم اور شعور دینے والے روڈ پر ہے اب ہمیں اس یونیورسٹی قیام کے لئے باقاعدہ عملی جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا-
وڈھ کیمپس انگلش ڈپاٹمنٹ کے لیکچرار بابر منظور نے مظاہر ین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گزشتہ سات سالوں کے دوران مہمان نہیں بلکہ ایک خدمت گار کے طور پر خدمات سرانجام دی ہیں، اور ہم اپنے تعلیمی جدوجہد کو جاری رکھیں گے، امن محبت اتفاق اور بھائی چارہ گی کے فضا کو قائم کرینگے۔
یاد رہے کہ وڈھ یونیورسٹی کیمپس کا افتتاح 27دسمبر 2017اس وقت کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے دعوت پر وڈھ آنے کے موقع پر سردار منیر مینگل پبلک ہائی سکول کے بلڈنگ میں عارضی طور پر کیا تھا جو تاحال اسی پبلک اسکول کے اندر اپنی تعلیمی خدمات کو جاری رکھا ہوا ہے۔
یونیورسٹی کے ایک بیج فارغ ہوچکے ہیں اور دوسرے بیج کی آخری سال ہے لیکن وفاقی حکومت اور لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس اور اتھل کے وائس چانسلر وڈھ کیمپس کو مبینہ طور پر بند کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
ادھر قلات میں آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن قلات کیجانب سے مرکزی قائدین کے احکامات پر ضلع قلات میں ایپکا قلات کے ضلعی صدر حسین بخش رئیسانی کی قیادت میں مطالبات کے حق میں تمام دفاتر کی تالہ بندی کی گئی-
مظاہرین کی بڑی تعداد نے مطالبات کے حق میں ایک ریلی بھی نکالی جوکہ ایپکا قلات کے ضلعی دفتر سے شروع ہو کر ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے اختتام پذیر ہوئی جہاں اس ریلی نے جلسے کی شکل اختیار کی مظاہرین نے بینرز اٹھائے رکھے تھے جن پر تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ، جینے کا حق دو، حکومت کی ملازم کش پالیسیاں نامنظور نامنظور اور کنٹریکٹ پالیسی پر بھرتی سمیت مختلف نعرے درج تھے-
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایپکا قلات کے ضلعی صدر حسین بخش رئیسانی اور سینئر نائب صدر حاجی غلام قادر عمرانی نے کہا کہ حکومت کے ہمیشہ سخت پالیسیاں غریب ملازمین اور دہاڑی دار طبقے کے لیے ہیں جبکہ ملک کو گردشی قرضے میں ڈوبانے کے ذمہ دار وہ خود ہیں اور ملک کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں یر غمال بنایا ہوا ہیں محکمہ صحت اور تعلیم میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بہانے ایڈہاک اور کنٹریکٹ کی بنیاد پر تعیناتیوں کے لئے باقاعدہ اشتہارات بھی آرہے ہیں جسکی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں-
انہوں نے مہنگائی اتنی زیادہ ہے کہ غریب ملازم طبقہ نان و شبینہ کا محتاج ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی قائدین کے ہدایات کی روشنی میں انشاء اللہ 6 جون 2024 کو پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں قلات سے بھی ایپکا کے شاہین شرکت کے لئے جائینگے اور اپنے جائز مطالبات کے حصول تک حصول تک ڈٹ کر رہینگے۔