شال وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ ، ماما قدیر نے کہا ہے کہ عنایت اللہ بنگلزئی، عبدالفتح بنگلزئی کو 10 سال بعد بھی بازیاب کراکر منظر عام پر نہیں لایا گیا ان کی بازیابی کیلئے عید کے بعد کوئٹہ کراچی شاہراہ کو مستونگ کے مقام پر بند کرکے دھرنا دیکر بند کردیں گے اور بازیابی تک احتجاج جاری رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگلزئی کے اہلخانہ کے ہمراہ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انھوں نے کہاکہ 23 مئی 2014 کو ایف سی اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں نے عنایت اللہ بنگلزئی، عبدالفتع بنگزئی اور بشام کو بلوچستان کے علاقے اسپیلنجی ضلع مستونگ سے حراست میں حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے اور اگلی دن 24 مئی 2014 کو فورسز کی طرف سے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا میں یہ خبر نشر ہوا کہ اسپیلنجی میں دوران آپریشن عنایت اللہ بنگلزئی، عبدالفتع بنگلزئی اور بشام کو حراست میں لیاگیا ہے بعد میں بشام کو چھوڑ دیا لیکن عنایت اللہ اور عبدالفتع تاحال سیکورٹی اداروں کے حراست میں ہے یعنی آج کے دن عنایت اللہ اور عبدالفتع کی جبری گمشدگی کو دس سال مکمل ہوگئے
انھوں نے کہاکہ اس دوران لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کیمشن میں عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتع بنگلزئی کا کیس کیس چلتا رہا کمیشن کے سامنے عنایت اللہ اور عبدالفتع کی جبری گمشدگی کی ناقابل ترید شوائد پیش ہوئے تو کمیشن نے آرڈر پاس کیا کہ سیکورٹی اداروں پر پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتع بنگلزئی کو جبری لاپتہ کرکے اپنے حراست میں غیر قانونی طریقے سے رکھا ہوا ہے اور 3 فروری 2023 کو کمیشن نے باقائدہ عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتع بنگلزئی کے حوالے سے پروڈیکشن آرڈر بھی جاری کردیا کہ سیکورٹی ادارے عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتع بنگلزئی کو کمیشن کے سامنے پیش کرے ۔
نصر اللہ بلوچ نے کہاکہ عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتع بنگلزئی کے پرڈویکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود انہیں کمیشن کے سامنے پیش جارہا ہے اور نہی ہمیں ہمارے لاپتہ پیاروں کے حوالے معلومات فراہم کی جارہی ہے جسکی وجہ سے ہمارے خاندان شدید زہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہے اس دوران عنایت اللہ بنگلزئی کی والدہ اور عبدالفتع بنگلزئی کے والدین اپنے بیٹوں کی جدائی کا غم دل میں لے کر اس دنیا سے رحلت کرگئے اور ہمارا خاندان بھی انکے جبری گمشدگی کی وجہ سے کرب و اذیت میں زندگی گزار رہے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ حکمرانوں اور ملکی اداروں کے کے سربراہوں کی طرف سے ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ ملک میں جس کسی کے ساتھ ظلم ہو وہ پرامن اور آئینی طریقے سے انصاف کے حصول کے کیے جد و جہد کرے اسے انصاف ملے گا اور اس داد رسی ہوگی ہم بھی ان دس سالوں سے اپنے لاپتہ پیاروں کے حوالے سے آئینی جد و جہد کررہے ہیں اور بار بار یہی اپیل کررہے ہیں کہ اگر ہمارے لاپتہ پیاروں پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے وہ ریاست کے مجرم ہے انہیں عدالت کے زریعے سزا دی جائے بےقصور ہے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اگر وہ اس دنیا میں نہیں ہے تو ہمیں ان کے حوالے سے معلومات فراہم کیا جائے لیکن افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے ان دس سالوں میں ہماری پرامن اور آئینی طریقے سے جد و جہد کے باوجود بھی ملک میں کسی نے بھی یہ گہورا نہیں کیا کہ ہمیں ملکی قوانین کے تحت انصاف فراہم کرے۔
پریس کانفرنس دوران انھوں نے کہاکہ ہم ایک دفعہ پھر آپ لوگوں کے توسط سے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتع بنگزئی پر کوئی الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے بےقصور ہے تو فوری طور پر رہا کیا جائے اگر اس دنیا میں نہیں ہے تو ہمیں انکے بارے میں معلومات فراہم کرکے زندگی بھر کی کرب و اذیت سے نجات دلائی جائے بصورت ہم اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف عید کے بعد ضلع مستونگ میں کوئٹہ ٹو کراچی روڑ پر انکے بازیابی تک دھرنا دینگے اور اس دھرنے کو کامیاب کرنے کے لیے ہم خواتین بنگلزئی اور بلوچ قوم کے پاس جاکر ان سے اپیل کرینگے کہ وہ ہمارے احتجاج میں ہمارے ساتھ دے اسکے بعد جو بھی ہوگا اس کا زمہدار حکمران اور ملکی اداروں کے سربراہان ہونگے۔