کراچی پولیس کی بھتہ خوری اور مسافروں کو لوٹنے کا سلسلہ جاری ، شال، خضدار، تربت اور گوادر سے کراچی پہنچنے والے مسافر یوسف گوٹھ بس ٹرمینل پہنچنے کے بعد جب کسی رکشہ اور ٹیکسی زریعے اندرونی شہر ہوٹل یا گھروں کو جانے کیلے بیٹھ جاتے ہیں تو کراچی پولیس جگہ جگہ پر مسافروں کو روک کر راستے میں ان سے بد کلامی کرکے ان سے بھتہ لینے علاوہ انھیں لوٹ لیتے ہیں ۔
متاثرہ مسافروں کا کہنا ہے کہ متعدد مرتبہ بیماری کی غرض سے کراچی میں یوسف گوٹھ ٹرمینل سے شہر جانے کے دوران مسافروں کی لوٹ مار اور تذلیل کے واقعات پیش آچکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے مند سے سفر کرکے کراچی پہنچنے کے بعد ٹرمینل سے شہر جاتے ہوئے آنکھوں کے ایک بزرگ مریض سے کراچی پولیس نے 55 ہزار روپے چیکنگ اور تلاشی کے بہانے لوٹ لیے۔
اس واقعہ پر سماجی کارکنوں نے آواز اٹھائی جس کے بعد احساس ویلفیئر آرگنائزیشن کے سربراہ ملا لیاقت ولی کی کوششوں سے لوٹی گئی رقم کراچی پولیس نے واپس کردی، تاہم ابھی تک لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔
مکران سے بہت سے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ جب وہ یوسف گوٹھ ٹرمینل پہنچ کر رکشہ یا ٹیکسی میں بیٹھ کر شہر کی طرف سفر کرتے ہیں تو پولیس اہلکار انہیں روک کر قیمتی اشیا اور پیسے لوٹ لیتے ہیں یا اپنا حصہ مانگتے ہیں اور منع کرنے کی صورت میں انہیں جھوٹے کیسز میں گرفتار کرنے کی دھمکی دیکر بلیک میل کرتے ہیں ۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ وہ کراچی کی طرف انتہائی مجبوری کی صورت میں سفر کرتے ہیں چونکہ مکران کے بڑے شہروں تربت، گودار اور پنجگور میں صحت کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مجبوراً اپنے جمع پونجی لیکر یہاں علاج کے لئے آتے ہیں تو ہسپتال پہنچنے سے پہلے وہ پولیس کے ہاتھوں لٹ جاتے ہیں ۔
مسافروں نے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین معاملہ کو سندھ حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے تاکہ انہیں کراچی پولیس کی لوٹ مار سے نجات مل سکے ۔