بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5444 دن ہوگئے ۔
اظہار یکجہتی کرنے والون میں گوادر پریس کلب کے صدر شریف ابراہیم جنرل سیکرٹری اسماعیل عمر اور دیگر خواتین نے کیمب آکر اظہار یکجہتی کی ۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہےکہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کے جبر استبدادیت میں جس خطرناک حد تک روز افزوں ہو رہے ہیں۔وہ بلوچ سرزمین پر ایک سنجیدہ انسانی المیہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے ۔ریاستی فورسز کی جبر میں گزشتہ تین ماہ میں مزید شدت پائی جا رہی ہے اب ریاست بلوچستان میں کسی بھی عالمی قانون کو خاطر میں نہ لانے کا فیصلہ کر چکی ہے ۔ اپنے پیش روہوں کی طرح سرورں کا مینار کھڑا کرنے سے بھی نہیں چونکے گا۔ صرف گزشتہ ایک ماہ کے دوران ریاستی فورسز نے فضائی اور زمینی آپریشن کے ذریعے پچاس سے زائد بلوچ نوجوانوں کو جبری اغوا اور کئی شہید کرکے جبری اغوا تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنے عقوبت خانوں میں منتقل کر چکے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کے اس طرز کے کارروائیوں کے تسلسل کے پیش نظریہ غالب امکان ہے کہ مذکورہ مغوی بلوچوں کے جاں کے شدید خطرات لاحق ہیں ۔کیونکہ ریاستی خفیہ اداروں نے تسلسل کے ساتھ اس طرح ان کی لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نشان عبرت کے لئیے پھیکتے ہیں۔بلوچوں کو عرصے دراز سے سے ریاست پاکستان اور اس کے کسی بھی ادارے سے رحم اور انصاف کی کوئی بھی امید نہیں۔
لیکن بطور انسان بلوچ عالمی اداروں اقوام متحدہ ایمینسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی علمبرداروں سے یہ توقع اور امید رکھتی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کے سنگین پاملیوں کا نوٹس لیکر مداخلت کریں گے اور نا صرف بلوچوں کے جان و مال اور ننگ ناموس چادر جار دیوای کا تقدس کو یقینی بنائیں گے پاکستانی تشدد کا یہ سلسلہ یہاں سے امڑ کر عالمی امن کے لیے بھی انتہائی نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے.