کوہلو: ہیرو آف کوہلو کے ایوارڈ محض ریاستی اداروں کے خوشنودی پر دی گئی ہے اصل ہیرو وہی ہیں جنہوں نے علاقے کے فلاح وبہبود کے لئے قربانی دی جو اس وقت کیسز کا سامنا کر رہے ہیں یہ بات ایڈوکیٹ خلیل احمد مری نے میڈیا کو جاری بیان میں کہی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ میں بلوچ خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر مقامی نوجوانوں کو غدار ٹھہرا کر ان کیخلاف جعلی ایف آئی آر درج کرائی جاتی ہے دوسری جانب ریاستی اداروں کی خوشنودی کرنے والوں کو ہیرو آف کوہلو کے ایوارڈ سے نواز کر انہیں محب وطن اور ہیرو ہیرو کردار دیا جاتا ہے جو دہرا معیار کا واضح ثبوت ہے ۔ یہی عمل سنگین ثابت ہو رہے ہیں جس کا علاقے میں منفی اثرات پڑ رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا ہےکہ ہیرو کے حقدار ڈاکٹر صاحب خان مری جو پچھلے کئی سالوں سے بغیر کسی عہدہ و معاوضہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں دکھی انسانیت اور مریضوں کی خدمت کر رہا ہے، اور اس طرح کے سینکڑوں گمنام ہیرو ہیں جو میڈیا یا سوشل میڈیا کے زینت بنے کے بجائے علاقے کے فلاح وبہبود کے لیے کام رہے ہیں،، اس کے علاؤہ وہ نوجوان جنہوں نے بلوچ خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جس کے بدلے میں ان پر جعلی ایف آئی آر درج کرکے انہیں غدار ٹھہرا گیا جو اس وقت بھی کیسز کا سامنا کر رہے ہیں،
کوہلو کے سماجی رہنماء ایڈوکیٹ خلیل احمد مری نے جاری بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم، آئی جی ایف سی میجر جنرل امیر اجمل، کمانڈنٹ ایم آر بابر خلیل اور ونگ کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل عمر نصیر کے زیر اہتمام ایف سی ایڈیٹرویم ہال میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا ، جہاں چند مخصوص لوگوں کو ہیرو آف کوہلو کے ایوارڈ سے نوازا گیا. جس کے بعد کوہلو کے عوامی حلقوں میں شدت تشویش پائی جارہی ہے کہ مذکورہ حضرات کو کس قربانی کے بنیاد پر ہیرو آف کوہلو کے ایوارڈ دے کر انہیں ہیرو کردار دیا گیا ہے؟.
انھوں نے جاری بیان میں کہاہے کہ یہ ایوارڈ انہیں محض ریاستی اداروں کے خوشنودی پر دی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سے غداری اور محب وطن کے سرٹیفکیٹ کے باعث مقامی نوجوانوں کے اندر مزید نفرت پیدا ہو رہی ہے۔