شال جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام گذشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور منطور شدہ الاونسز کی عدم ادائیگی کے خلاف 37 ویں روز بھی جامعہ بلوچستان کے مرکزی گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا جاری رہا-
مقررین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے فوری طور پر جامعہ بلوچستان کی گذشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کےلئے فنڈز جاری کرے-
کوئٹہ مظاہرین کے مطابق بلوچستان فنانس ڈیپارٹمنٹ میں عرصہ دراز سے ایک پرائیویٹ کنسلٹنٹ جہانگیر نامی شخص جو حکومت اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے اعلی حکام کو یونیورسٹی کے مالی بحران پر غلط اعداد و شمار ظاہر کرکے جامعہ بلوچستان کے لئے بیل آوٹ پیکج میں رکاوٹ بن رہا ہے جوکہ ایک قابل مذمت اقدام ہے اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان وزیر اعلی بلوچستان سے اس بابت نوٹس لینے کی اپیل کرتا ہے تاکہ جامعہ بلوچستان کے لئے بیل آوٹ پیکج کا اجراءممکن ہوسکے۔
دریں اثناء ممبر گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن آئینی کے محمد بچل اور ایپکا سی اینڈ ڈبلیو کے صدر بابو لاشاری نے وفد کے ہمراہ احتجاجی کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کی اور اپنے تعاون کا یقین دلایا ۔
مقررین نے اعلان کیا کہ بدھ کے روز بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سریاب روڈ پر احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیگی اور جامعہ بلوچستان سے اڈہ چوک تک ریلی اور احتجاج کریگی جس میں جامعہ کےاساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین بھر انداز میں شرکت کریں گے اس ضمن میں پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا سمیت سول سوسائٹی کے ممبران سیاسی جماعتوں اور دیگر سے اس احتجاج میں شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔