تربت : بلوچ فدائین کی میتیں حوالگی کے لیے تحریک کے خلاف ویڈیو بیان کی شرط مسترد ، لواحقین کا دھرنے کا اعلان

یہ پاکستانی ریاستی کا ایک ایسا بدنما چہرہ ہے جو مزید نفرت کو ہوا دے گا۔

تربت : حکام نے تربت نیول ائر بیس ’ پی این ایس صدیق ‘ پر حملہ کرنے والے شہداء کی میتوں کی تحویل پر شرط رکھی ہے کہ لواحقین بلوچ تحریک کے خلاف ویڈیو بیان دیں اور شہید ہونے والے سرمچاروں کو ’مبینہ لاپتہ افراد ‘ کہیں ، لواحقین نے اس عمل کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے جب تک شہداء کی لاشیں حوالے نہیں کی جاتیں ڈی بلوچ پر دھرنا دیا جائے گا۔

زْرمبش نیوز سے بات کرتے ہوئے معتبر ذرائع نے کہا بلوچ شہداء کے لواحقین لاشیں لینے کے لیے ہسپتال پہنچے اور گذشتہ کئی گھنٹوں سے وہاں موجود تھے۔ حکام نے لاشوں کی حوالگی مشروط کی ہے کہ لواحقین ویڈیو بیان دیں جس میں انھیں یہ کہنا ہوگا کہ پی این ایس صدیق پر حملہ کرنے والے مجید بریگیڈ ، بی ایل اے کے فدائین جبری لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھے۔ یعنی اس بیان کے ذریعے جبری لاپتہ افراد کے کیس کو متنازعہ بنایا جائے گا اور یہ تاثر دی جائے گی کہ دراصل کوئی جبری لاپتہ نہیں بلکہ جو لوگ بلوچ جنگ آزادی میں شامل ہوتے ہیں ، ان کو ہی جبری لاپتہ قرار دیا جاتا ہے۔

ذرائع نے کہا لواحقین کو پہلے ایک جبری حلف نامہ پر کرنا پڑتا تھا جس میں ان کی منشاء کے بغیر ’شہداء ‘ کو دہشت گرد کہا جاتا ہے ، اور یہ ضمانت دینی پڑتی ہے کہ شہداء کے تدفین کے موقع پر ریاست مخالف نعرے بازی نہیں ہوگی اور ان کی قبروں پر جھنڈا نہیں لہرایا جائے گا۔ اب انھیں ویڈیو بیان دینے کو کہا جا رہا ہے۔

اس ناجائز مطالبے کے خلاف لواحقین نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔ شہداء کے ایک قریبی عزیز نے بتایا ’’ اس وقت ہم کسی سیاسی ایجنڈے کے تحت کوئی مطالبہ نہیں کر رہے ، بلوچستان اور بلوچ قوم کے سوالات سے نہ ریاست انکار کرسکتی ہے اور نہ ہی ہم جو اس جنگ کا براہ راست حصہ نہیں۔ بلوچ کی جنگ ایک حقیقت ہے جو اپنا ایک پس منظر رکھتی ہے۔ مگر ، ہم صرف اپنے پیاروں کی لاشیں چاہتے ہیں تاکہ ہم انھیں رسومات کے مطابق دفن کرسکیں جو ہمارا حق ہے۔ان لاشوں سے اب کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے لیکن حکام یہاں پر بھی اپنا سیاسی بیانیہ مسلط کرنا چاہتے ہیں۔وہ لوگ جو ریاست کی طرف سے چھیڑی جانے والی جنگ کا حصہ بنے ، جنھوں نے اس کی پالیسوں اور جبر کے خلاف مزاحمت کی ، اپنی جوانی اور زندگیوں کی پرواہ نہیں کی اب ان کو لواحقین کو کہہ جا رہا ہے کہ وہ ان کے کردار کی نفی کریں اور انھیں دہشت گرد قرار دیں ، یہ پاکستانی ریاستی کا ایک ایسا بدنما چہرہ ہے جو مزید نفرت کو ہوا دے گا۔

واضح رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے فدائین پر مشتمل مجید بریگیڈ کے چار فدائین ایوب عرف دودا، خلیف عرف اسلم، واجداد عرف نعمان اور مراد حاصل عرف فرہاد نے تربت میں پاکستانی فوج کے نیول ائیربیس پی این ایس صدیق پر حملہ کیا تھا۔ بی ایل اے کے ترجمان نے اسے ایک کامیاب حملہ قرار دیا ہے جس میں ان کے بقول دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

تربت انتظامیہ میتیں حوالگی سے انکاری، لواحقین کا دھرناجاری

جمعرات مارچ 28 , 2024
تربت تین روز سے ہسپتال میں پڑے نعشیں لواحقین کے حوالےنہ کرنے کیخلاف لواحقین کا احتجاج دھرنا دے دیا ۔ پاکستانی فورسز  نے دھرنے کو گھیر لیا ۔ تفصیلات کے مطابق تین روز قبل  چار بلوچ سرمچاروں نے قابض پاکستانی فورسز کی نیوی کے مرکزی کیمپ میں گھس کر حملہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ