شال جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی نذیراحمدلہڑی،
فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ اور گل جان کاکڑ و دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہاہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کی مستقل حل کیلئے ہونے والے اہم فیصلوں جس میں ایک جامع ڈرافٹ وزیراعلیٰ، گورنر بلوچستان، مرکزی حکومت، ایچ ای سی اور سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں اور سول سوسائٹی کو پیش کرنے اور بروزِ سوموار 11 مارچ سے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سریاب روڈ اور اگلے ہفتے سے پریس کلب کے سامنے کیمپ لگانے اور سریاب روڈ اور شہر کے مختلف شاہراہوں جناح روڈ، قندھاری بازار ،لیاقت بازار اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرے کرنے کو کامیاب بنانے کیلئے اپنے عزم کا اظہار کیاہے ۔
انھوں نے کہا ہےکہ تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی ہمارا آئینی اور بنیادی حق ہے اس ہوشربا مہنگائی میں جامعہ کے اساتذہ کرام اور ملازمین پچھلے تین مہینوں سے تنخواہوں اور پنشنز سے محروم ہیں ۔ جبکہ ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو تو اضافہ شدہ 35 فیصد اور ہاس ریکوزیشن سے بھی محروم رکھا گیا ہے ۔
بیان میں جامعہ بلوچستان کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ریٹائرڈ کنٹریکٹ آفیسران اور سابقہ وائس چانسلر کی جانب سے کنٹریکٹ پر نئی تعنیاتوں کو منسوخ کریں اور کئی سالوں سے کنٹریکٹ اور فکس پے پر کام کرنے والوں کو بھی دیگر ملازمین کی طرح مستقل کریں اور سی پی فنڈز کی بجائے جی پی فنڈز پر تعنیاتی کا آرڈر کیا جائے۔
بیان میں حکومت ،گورنربلوچستان، ایچ ای سی سے پر زور مطالبہ کیا کہ جامعہ بلوچستان کےلئے فوری طور پر تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز، چار مہینوں کی ڈی آر اے نومبر 2023 کی ہاوس ریکوزیشن کے بقایاجات اور ریسرچ سینٹرز کے لئے بیل آٹ پیکیج فراہم کریں اور مستقل حل کےلئے آنے والے سالانہ بجٹ میں اپنے انتخابی منشور کے مطابق جی ڈی پی کا 5 فیصد تعلیم کے شعبے کےلئے مختص کریں اور بلوچستان حکومت گرانٹس ان ایڈز میں کم ازکم دس ارب روپے مختص کریں۔
بیان میں تمام اساتذہ کرام اور ملازمین سے اپیل کیا گیا ہے کہ وہ بروز سوموار کو تنخواہوں اور پنشن کے لئے کیمپ میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔