کوئٹہ: کلی قمبرانی سے کمسن طالب علموں کی جبری گمشدگی پر اہلخانہ کا پریس کانفریس، بازیابی کا مطالبہ

کوئٹہ کے علاقے کلی قمبرانی میں جبری گمشدگیوں سلسلے میں جمعرات کے روز متاثرہ خاندانوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمسن طالب علموں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

سمروش بلوچ نے دیگر لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے ہمراہ صحافیوں کو بتایا کہ چند ماہ قبل سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہمارے چھ کمسن طالب علموں کو گھر پر چھاپہ مار کر لے گئے اور تاحال اُن کی جگہ یا حالت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ آئے روز چھاپوں، ہراسانی اور جبری گمشدگیوں نے اہلخانہ کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ریاستی جبر اور غیر اعلانیہ چھاپوں کے باعث لوگ خوف و اذیت کا شکار ہیں۔ سمروش بلوچ کے مطابق اُن کے چچا فضل الرحمن قمبرانی اور ماموں ضیاء الرحمن قمبرانی کو بھی دو مرتبہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا اور بعدازاں رہا کر دیا گیا۔

اہلخانہ نے بتایا کہ 6 دسمبر کی شب رات 9 بجے سے 1 بجے تک علاقے میں سرچ آپریشن کیا گیا جس کے دوران گھروں کی تلاشی لی گئی، لیکن کسی گھر سے کوئی ممنوعہ یا غیر قانونی چیز برآمد نہیں ہوئی۔

خاندان کے مطابق اکتوبر میں حیر بیار بلوچ، افضل بلوچ، بیبرگ قمبرانی، نور محمد اور ھمل قمبرانی سمیت چھ کمسن طلبہ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جن کا کسی عدالت یا ادارے میں وجود ظاہر نہیں کیا جا رہا۔

آخر میں اہلخانہ نے حکومت اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ کمسن طالب علموں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور آئے روز کے چھاپوں کا سلسلہ بند کیا جائے تاکہ لوگ سکون کا سانس لے سکیں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

گوادر کے ساحلی شہر جیونی میں فورسز کے چھاپوں کے دوران متعدد افراد حراست کے بعد جبری لاپتہ

جمعہ دسمبر 12 , 2025
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے علاقے جیونی سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں متعدد افراد کو حراست میں لیے جانے کے بعد جبری لاپتہ ہیں۔ علاقائی ذرائع کے مطابق فورسز نے ایک فوجی آپریشن کے دوران صادق بازار، کلدان، گپت اور گرد و نواحی علاقوں میں گھروں پر چھاپے مارے، […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ