
انسانی حقوق کا عالمی دن اتوار کے روز تربت میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے ریجنل آفس میں ایک تقریب کے ساتھ منایا گیا، جس میں انسانی حقوق سے وابستہ خواتین و حضرات اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی تربت کے ریجنل کوآرڈینیٹر پروفیسر غنی پرواز نے عالمی دن کی تاریخ اور پس منظر پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی منشور 10 دسمبر 1948 کو منظور ہوا، جس نے دنیا بھر کی ریاستوں کے لیے شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ذمہ داریاں واضح کیں۔
پروفیسر غنی پرواز کے مطابق ترقی، مساوات اور انصاف اسی وقت ممکن ہے جب ریاستیں بنیادی انسانی حقوق کے احترام اور ان کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے پاکستان میں شہری آزادیوں کو درپیش چیلنجز اور بلوچستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے زیادہ پیچیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سلامتی، اظہار رائے اور تحفظِ زندگی جیسے بنیادی حقوق بھی دباؤ کا شکار ہیں۔
ایچ آر سی پی کے کارکن خان محمد جان گچکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہریوں کو مسلسل خوف کے ماحول میں زندگی گزارنی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبے میں لوگوں کو روزمرہ زندگی کے بنیادی احساسِ تحفظ تک سے محروم کیا جا رہا ہے۔
تقریب سے صحافی الطاف بلوچ، سماجی کارکن ماسٹر غنی بلوچ اور محمد کریم گچکی نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے پاکستان خصوصاً بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعدد افراد زیرِ حراست ہیں جن کے بارے میں اہلِ خانہ کو معلومات تک میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات، بچوں اور خواتین کو بھی ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی ایک مسلسل چیلنج بنی ہوئی ہے۔
پروگرام کی نظامت ایچ آر سی پی کی کارکن سنیہ بلوچ نے انجام دی۔
تقریب کے اختتام پر شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انسانی حقوق کے تحفظ، بحالی اور فروغ کے لیے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
