کراچی ہدایت لوہار کے ریاستی قتل خلاف آج تیسرے روز بھی کراچی،حیدرآباد،نصیرآباد،گمبٹ،کشمور اور نوابشاہ سمیت سندھ بھر میں احتجاج جاری۔
تین روز پہلے سندھ کے شہر نصیرآباد میں پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں ٹارگیٹ کلنگ میں قتل کیئے گئے سندھ کے سینیئر قومپرست رہنما اور وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار اور سسئی لوہار کے والد ہدایت لوہار کے ریاستی قتل خلاف آج تیسرے روز بھی سندھ بھر میں احتجاج کیئے گئے –
سورٹھ اور سسئی لوہار کی رہنمائی میں آج دوپہر سے نصیرآباد-لاڑکانہ روڈ پر دھرنہ دیا گیا ہے، جو گذشتہ سات گھنٹوں سے تاحال جاری ہے۔ جہاں پر پولیس اور رینجرز کی بڑی نفری کو بھیجا گیا ہے۔ دھرنے کی رہنما سورٹھ لوہار سے ایس ایس پی قمبر شہدادکوٹ و دیگر پولیس افسران نے مذاکرات کیے.
لواحقین کے مطابق شہید ہدایت لوہار کی ایف آئی آر ورثاء کے موقف کے مطابق پاکستانی ایجنسیوں کے اوپر داخل ناہونے کی وجہ سے ناکام ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب کراچی پریس کلب اور ملیر پریس کلب میں سندھ سجاگی فورم اور دیگر سیاسی سماجی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیئے گئے ۔ جس کی رہنمائی سندھ سجاگی فورم کے رہنما سارنگ جویو ، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سہنی جویو ، مریم گاڈہی و دیگر رہنما کر رہے ہیں۔ جبکہ سندھ سجاگی فورم اور جسقم کی جانب سے حیدرآباد میں ایڈوکیٹ محب آزاد اور عبدالفتاح چنا کی رہنمائی میں احتجاج کیا گیا ہے۔ جس میں ایچھ آر سی پی و دیگر سیاسی سماجی تنظیموں کے کارکنان نے شرکت کی ہے۔
سندھ سبھا کے رہنما سندھی انعام و دیگر کی رہنمائی میں گمبٹ ، رانیپور اور کشمور کندھکوٹ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیئے گئے ہیں۔ جبکہ کل بروز پیر کے سندھ کی قومپرست تنظیم جیئے سندھ قومی محاذ (جسقم آریسر) اور جساف کی جانب سے سندھ بھر میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل” نے ہدایت لوہار کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان سے جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔