
بلوچستان کے ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ زنیرا قیوم بلوچ، جو کہ یونیسف (UNICEF) پاکستان کی یوتھ ایڈووکیٹ برائے موسمیاتی تبدیلی اور لڑکیوں کے بااختیار بنانے کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں، نامعلوم افراد نے حب میں ان کے گھر پر حملہ کر کے قیمتی سامان کو نقصان پہنچایا۔
ذرائع کے مطابق، واقعہ اُس وقت پیش آیا جب زنیرا قیوم بلوچ اپنی خالہ کی شادی میں شرکت کے لیے خضدار میں موجود تھیں۔ اسی دوران ان کے حب میں واقع گھر میں نامعلوم افراد نے گھس کر توڑ پھوڑ کی۔ حملہ آوروں نے زنیرا کے ذاتی کمرے کو نقصان پہنچایا اور متعدد اہم دستاویزات اور ایوارڈز ضائع کر دیے۔
زنیرا کے مطابق، ان کے پاسپورٹ، یونیسف کی دستاویزات، تعریفی شیلڈز، ایوارڈز اور ٹرافیاں پھاڑ دی گئیں یا توڑ دی گئیں یہ تمام اشیاء ان کی برسوں کی محنت، خدمات اور عالمی شناخت کی علامت تھیں۔
“یہ چیزیں صرف کاغذ یا دھات کے ٹکڑے نہیں تھیں،”
زنیرا نے کہا کہ یہ میرے خواب، میرے کام، اور ان تمام بلوچ لڑکیوں کی نمائندگی کرتی ہیں جن کے لیے میں آواز بلند کرتی ہوں۔ انہیں تباہ دیکھنا تکلیف دہ ہے لیکن یہ واقعہ مجھے روک نہیں سکے گا۔”
زنیرا قیوم بلوچ یونیسف پاکستان کی جانب سے نامزد کردہ چند منتخب نوجوان ایڈووکیٹس میں شامل ہیں، جو موسمیاتی تبدیلی، لڑکیوں کی تعلیم، اور نوجوانوں کے حقوق کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر سرگرم ہیں۔ وہ مختلف فورمز، بشمول COP29 (Conference of Parties)، میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں، جہاں انہوں نے موسمیاتی انصاف اور تعلیم کے حق پر زور دیا۔
زنیرا کی جدوجہد ایک ذاتی سانحے سے بھی جڑی ہے ان کے والد عبدالقیوم زہری کو 2020 میں مبینہ طور پر پاکستانی فوج نے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا، بعد ازاں ان کی لاش برآمد ہوئی۔ اس صدمے کے باوجود زنیرا نے اپنے دکھ کو طاقت میں بدلا اور بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے امید، عزم اور تبدیلی کی علامت بن گئیں۔
“یہ حملہ مجھے خاموش کرانے کی کوشش ہے،”
زنیرا نے کہا کہ لیکن میں مزید مضبوطی سے کھڑی ہوں۔ موسمیاتی انصاف، نوجوانوں کا بااختیار بننا، اور انصاف کی جدوجہد صرف میرا مشن نہیں میری زندگی ہے۔
واقعے کے بعد مقامی پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، تاہم سماجی اور انسانی حقوق کے حلقوں نے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ زنیرا قیوم بلوچ کے گھر پر حملے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کر کے ملوث عناصر کو گرفتار کیا جائے۔
