
مند کے علاقے بلوچ آباد میں چھ روز سے جاری احتجاج اس وقت ختم ہوگیا جب لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھیجے گئے وفد نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کر کے حراست میں لیے گئے نوجوانوں کی ایک ہفتے کے اندر رہائی کی یقین دہانی کرائی۔
گزشتہ ہفتے 23 اکتوبر کی رات تقریباً ڈیڑھ بجے کے قریب پاکستانی فوج نے بلوچ آباد میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر تین نوجوانوں فہد عثمان، ہارون محمد جان، اور حمود محمد جان کو حراست میں لیا تھا۔ اہل خانہ کے مطابق گرفتاری کے بعد ان نوجوانوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی، جس کے باعث علاقے میں احتجاج شروع ہوا۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے اپنے مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا بنیادی مطالبہ لاپتہ نوجوانوں کی فوری بازیابی اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ ایک مقامی مقرر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ہمارے بچے ہماری زندگی ہیں، ہم ان کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔”
ضلعی انتظامیہ کے نمائندوں نے مذاکرات کے بعد لواحقین کو یقین دلایا کہ تفتیش کے تقاضے مکمل ہونے کے بعد گرفتار نوجوانوں کو ایک ہفتے کے اندر رہا کر دیا جائے گا۔
مذاکرات کی کامیابی کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

