
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کا احتجاجی کیمپ جبری گمشدگیوں کے خلاف 5983ویں روز بھی جاری رہا۔ کیمپ کی قیادت تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نیاز محمد نے کی۔
احتجاج میں لاپتہ صغیر احمد اور اقرار بلوچ کے لواحقین نے شرکت کی اور اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ لواحقین نے بتایا کہ صغیر احمد اور اقرار بلوچ، سکنہ آوران، کو 11 جون 2025 کو اورماڑہ چیک پوسٹ سے مبینہ طور پر ملکی اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کیا، جس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پرامن طریقے سے جدوجہد کر رہے ہیں، مگر تاحال نہ انہیں منظر عام پر لایا گیا ہے اور نہ ہی ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اہلخانہ کا کہنا تھا کہ اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے باعث وہ شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔
وی بی ایم پی کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نیاز محمد نے اپنے خطاب میں حکومت اور ریاستی اداروں کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ جبری گمشدگیوں کے مکمل خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر صغیر احمد، اقرار بلوچ یا دیگر لاپتہ افراد پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے شفاف اور کھلا ٹرائل کیا جائے، اور جو بےگناہ ہیں انہیں فی الفور رہا کیا جائے تاکہ غمزدہ خاندانوں کو زندگی بھر کی اذیت سے نجات مل سکے۔
نیاز محمد نے مزید کہا کہ وی بی ایم پی کا احتجاج پرامن اور انسانی حقوق کے اصولوں کے تحت جاری ہے، اور تنظیم جبری گمشدگیوں کے متاثرہ خاندانوں کی آواز بن کر جدوجہد جاری رکھے گی۔
