
امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات اہم مراحل میں داخل ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام نے متعدد متنازعہ امور پر ابتدائی اتفاق رائے حاصل کر لیا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر کے مطابق، یہ معاہدہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر شی جن پنگ کے سامنے حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
چین نے نایاب معدنیات کی برآمدات پر کنٹرولز میں نرمی کی رضامندی ظاہر کی ہے، جس سے امریکی صنعتوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ، چین نے فینٹینائل کی پیداوار اور اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے، جس کا مقصد امریکہ میں منشیات کی بڑھتی ہوئی وبا کو کم کرنا ہے۔
دونوں ممالک نے تجارتی جہازوں پر عائد محصولات کم کرنے اور درآمد و برآمد کے طریقہ کار کو آسان بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے، جس سے عالمی تجارت میں روانی آئے گی اور تاجروں کے لیے لاگت میں کمی متوقع ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرے گا بلکہ عالمی مارکیٹوں میں بھی استحکام لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ عالمی معیشت کے لیے اہم قدم ہے، کیونکہ امریکہ اور چین دنیا کی سب سے بڑی معیشتیں ہیں، اور ان کے تجارتی تعلقات عالمی اقتصادی استحکام اور سپلائی چین کی مؤثر کارکردگی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ توقع ہے کہ معاہدے کے بعد سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، مصنوعات کی قیمتوں میں استحکام آئے گا، اور عالمی منڈیوں میں اعتماد بحال ہوگا۔
