
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ طالبعلم وہاب بلوچ اور نذیر احمد بلوچ کی بازیابی کے لیے ان کے اہلخانہ اور رشتہ داروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور لاپتہ طالبعلموں کی فوری رہائی کے مطالبات درج تھے۔
اہلخانہ کا کہنا تھا کہ وہاب بلوچ اور نذیر احمد بلوچ کو 17 اکتوبر 2025 کو عیسیٰ نگری، بروری میں ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے بلا کسی قانونی جواز کے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔ اہلخانہ کے مطابق، کئی دن گزرنے کے باوجود نہ تو بچوں کے خلاف کسی مقدمے کی اطلاع دی گئی اور نہ ہی ان کی موجودگی کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔
مظاہرے کے دوران پولیس کی بھاری نفری نے پریس کلب کے باہر اہلخانہ کے پرامن احتجاج میں مداخلت کی کوشش کی، تاہم لواحقین نے خوف کے باوجود اپنا احتجاج جاری رکھا۔
مظاہرین نے حکومت، عدلیہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور وہاب بلوچ و نذیر احمد بلوچ کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔
