پروپیگنڈا بیانیہ میڈیا اور سوشل میڈیا کی محاذ

تحریر: دودا بلوچ
زرمبش مضمون

دنیا کی تاریخ میں جنگوں اور تحریکوں کو کامیاب بنانے کے لیے ہمیشہ بیانیہ اور پروپیگنڈا کو استعمال کیا جاتا ہے۔
بیانیہ (Narrative) کسی بھی جدوجہد یا واقعے کو معنی اور برہان فراہم کرتا ہے، جبکہ پروپیگنڈا (Propaganda) اس بیانیے کو عوام تک پہنچانے کا عمل ہے۔
آج کے جدید دور میں روایتی میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے قومی تحریکوں اور ریاستی بیانیوں کی تشکیل میں مرکزی کردار بیانیہ ہی ادا کر رہے ہیں۔

بیانیہ اور پروپیگنڈا میں فرق

بیانیہ (Narrative) کسی تحریک، جنگ یا مسئلے کو ایک خاص نقطۂ نظر سے پیش کرنا تاکہ عوامی حمایت اور جوش و ولولہ پیدا کرے۔

پروپیگنڈا (Propaganda):
اکثر جب ہم لفظ پروپیگنڈا سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں منفی تاثر آتا ہے۔ لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ جس طرح بیانیہ کسی مسئلے کو جواز دیتا ہے، اسی طرح پروپیگنڈا اس بیانیے یا ایجنڈے کو عوام تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔

ماڈل آف پروپیگنڈا (Model of Propaganda)
پروپیگنڈا کے تین ماڈل ہیں جو بیانیہ کو الگ الگ طریقے سے پروپیگیٹ، منظم اور مضبوط کرتے ہیں جو Black Propaganda، Grey Propaganda اور White Propaganda کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

پہلا: بلیک پروپیگنڈا (Black Propaganda)
بلیک پروپیگنڈا ایسا پروپیگنڈا ہوتا ہے جس میں (Source) اور مقصد کو چھپایا جاتا ہے یا غلط ظاہر کیا جاتا ہے۔ اس میں جھوٹ، فریب، افواہیں اور جعلی شناختیں استعمال کی جاتی ہیں تاکہ لوگوں کو گمراہ کیا جائے یا مخالف پر بداعتمادی ڈالی جائے۔

مثال: بلوچ قومی تحریک پاکستان اور بلیک پروپیگنڈا
پاکستان بلوچ قومی آزادی کی تحریک اور مقصد کو دنیا سے چھپاتا اور بلوچ تحریک کو بیرونی ایجنڈا “فتنہ الہند” کا نام دے کر غلط ظاہر کرکے اس بیانیہ کو بنانے کی کوشش میں ہے کہ بلوچ بیرونی اور ہندوستان کے آلہ کار اور دہشت گرد ہیں، ان کا آزادی کی جدوجہد سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ ایک فالس پروپیگنڈا ہے کیونکہ 1948 سے لے کر تاہنوز بلوچ اپنی آزادی کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بندوق، قلم اور ہر وہ ذریعہ جو ان کے پاس ہے۔

دوسرا: وائٹ پروپیگنڈا (White Propaganda)
یہ وہ پروپیگنڈا ہے جس میں (Source) اور مقصد (Objective) دونوں کھلے عام ظاہر ہوتے ہیں۔
اس میں جھوٹ یا چھپاؤ کم ہوتا ہے بلکہ سچائی کو ایسے انداز میں پیش کیا جاتا ہے کہ وہ مطلوبہ مقصد پورا کرے۔ زیادہ تر آزادی پسند تحریکیں White Propaganda استعمال کرتی ہیں۔

بلوچ قومی تحریک میں وائٹ پروپیگنڈا کا کردار
بنیادی مقصد تحریک کے بیانیہ کو بیان کرنا ہوتا ہے۔
بلوچ قومی تحریک کا مقصد پاکستان سے غلامی کا خاتمہ اور اپنی آزاد ریاست کی دوبارہ بحالی ہے جس پر پاکستان نے 27 مارچ 1948 سے جبری طور پر قبضہ کیا ہوا ہے اور طویل عرصے سے بلوچوں کی معاشی، کلچرل، ساحل اور وسائل کی بے دردی سے استحصال کر رہا ہے۔ جب تک غلامی کی سیاہ رات باقی ہے ریاستی جبر بند نہیں ہوگا، فرزندوں کی جبری گمشدگیاں ختم نہیں ہوں گی۔ ان کا آخری اور واحد حل بلوچ ریاست کی بحالی ہے۔

تیسرا: گرے پروپیگنڈا (Grey Propaganda)
گرے پروپیگنڈا وہ ہے جس میں نہ مکمل سچائی ہوتی ہے نہ مکمل جھوٹ بلکہ دونوں، White اور Black کو ملا کر پیش کیا جاتا ہے۔
مقصد یہ ہوتا ہے کہ عوام یا ہدف شدہ گروہ کو شک و شبہ اور غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کیا جائے۔

اس میں دو طریقے ہیں:
مثبت پروپیگنڈا (Positive Propaganda)
منفی پروپیگنڈا (Negative Propaganda)

مثال کے طور پر، ایک قوم کا بیانیہ اس کے لیے مثبت (Positive) ہوتا ہے، لیکن وہی بیانیہ دشمن کے لیے منفی (Negative) پروپیگنڈا بن جاتا ہے۔ مثال کے طور پر نواب اکبر بگٹی نے بلوچ تحریک کو نئی روح بخشی اور اس کی جدوجہد نے بلوچ تحریک کو توانائی فراہم کی جبکہ پاکستانی ریاست اسے ایک دہشت گرد کے طور پر پیش کرتی ہے۔

تاریخ، مذہب اور بیانیہ

تاریخ کے پس منظر میں دیکھا جائے تو سب سے پہلے عیسائی پوپ گریگوری نے ایک ادارہ قائم کیا جسے لاطینی زبان میں Congregatio de Propaganda Fide کہا جاتا ہے۔ بظاہر اس کا مطلب تھا ایمان کے پھیلاؤ کی انجمن، لیکن حقیقت میں پوپ گریگوری نے یہ ادارہ اس وقت کی بغاوتوں کو کچلنے اور اپنی طاقت و اثرورسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے قائم کیا۔

اس ادارے کا مرکزی دفتر اٹلی کے دارالحکومت روم میں واقع ویٹیکن سٹی کے اندر تھا۔ ویٹیکن سٹی کیتھولک چرچ کا مذہبی مرکز تھا اور یہیں سے پوپ پوری دنیا کے کیتھولک عیسائیوں کی قیادت کرتے تھے۔ پوپ کی نگرانی میں پادریوں کی تربیت کی جاتی، تاجروں سے فنڈز اکٹھے کیے جاتے، مذہبی کتابیں چھپوائی جاتیں اور دنیا کی سیاسی و جنگی معلومات کو کنٹرول کیا جاتا تھا۔

اس وقت سب سے طاقتور حکمران عیسائی پوپ کو سمجھا جاتا تھا اور سب سے افضل مذہب عیسائیت کو مانا جاتا تھا۔ پوپ گریگوری نے اپنی طاقت، عیسائی مذہب اور سلطنت کو بڑھانے اور مزید مضبوط کرنے کے لیے قرونِ وسطیٰ میں مذہب کو بطور بیانیہ استعمال کرنا شروع کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ عیسائیت دنیا پر حکمرانی کے لیے اللہ کی طرف سے منتخب کردہ مذہب ہے۔

اس بیانیے کے تحت عیسائیت کو پھیلانے کے لیے عیسائیت قبول کرنے کے لیے زور زبردستی کی گئی، غیر عیسائیوں کو کافر اور گناہگار قرار دے کر ایکس کمیونیکیٹ کیا گیا، ان کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا اور ان کا مال و مویشی پوپ کے خزانے میں جمع کیا گیا۔ اسی بیانیے کے ذریعے اس وقت تک عیسائی پوپ نے دنیا پر اپنی ایک عظیم سلطنت قائم کر لی تھی، جہاں بڑے بڑے سلاطین اور بادشاہ بھی بے بس نظر آتے تھے کیونکہ پوپ کے پاس مذہبی عقیدہ اور عوامی حمایت کی طاقت موجود تھی جس کی مثال دیگر مذاہب میں بھی ملتی ہے۔

جنگوں میں بیانیہ (War and Narrative)

جنگوں میں جنگ کو جائزیت فراہم کرنے کو بیانیہ کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر: جنگ کیوں لڑی جا رہی ہے؟ بیانیہ یہ بتاتا ہے کہ دشمن کون ہے اور جدوجہد کس مقصد کے لیے کی جا رہی ہے اور دشمن کی کمزوریاں اور اپنی طاقت کیسے عیاں کی جا سکے تاکہ رائے عامہ کو اپنی طرف ہموار کیا جا سکے۔
جنگ یا تحریک میں لوگوں کی شمولیت کے لیے ٹھوس بیانیہ ہی اس کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ جس طرح سیاست بغیر پالیسی کے بانجھ ہے اسی طرح تحریک بھی بغیر بیانیہ کے۔

اس کی ایک مثال حال ہی میں بھارت اور پاکستان کی جنگ ہے جس میں بھارت نے پلوامہ حملے کو بطور جواز دنیا کے سامنے پیش کیا اور بتایا کہ پاکستان شدت پسندوں کی آبیاری کر رہا ہے اور پاکستان پر حملہ کیا۔ اگر پلوامہ واقعہ نہیں ہوتا تو شاید بھارت کے پاس جنگ کرنے کا کوئی جواز اور بیانیہ نہ ہوتا۔
کسی بھی قسم کی جنگ میں سب سے پہلے بیانیہ ضروری ہوتا ہے تاکہ رائے عامہ کو اپنے حق میں تراشا جا سکے۔

ماس میڈیا اور سوشل میڈیا

آج بیانیہ کو پروپیگیٹ کرنے کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا ایک اہم ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا کا سب سے بڑا وسیلہ بن گیا ہے۔ سوشل میڈیا میں پروپیگنڈا اور بیانیہ کو مختلف طریقوں سے پروپیگیٹ کیا جاتا ہے جن میں فیس بُک، یوٹیوب، ٹوئٹر اور مختلف ایپس شامل ہیں جو بزنس سے لے کر سیاسی، علاقائی اور ریاستی بیانیہ کو پروپیگیٹ اور پھیلاتی ہیں۔ آج کے ماڈرن دور میں جنگوں میں ہار اور جیت کا فیصلہ بڑے بڑے ہتھیار نہیں کرتے بلکہ میڈیا اور سوشل میڈیا کرتے ہیں۔ ایک Campaign، ہیش ٹیگ، ایک ٹویٹ اور پوسٹ بیانیہ اور پروپیگنڈا کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اس طرح ٹویٹ اور پوسٹ کو بیانیہ اور پروپیگنڈا کی جنگ کہا جاتا ہے جس کا بیانیہ مضبوط ہو، جیت اسی کی ہوتی ہے۔

اس کی ایک چھوٹی سی مثال ہمیں حالیہ پاکستان اور انڈیا کی جنگ میں دیکھنے کو ملتی ہے، جہاں انڈیا پاکستان کے اندر 13 جگہوں پر حملہ کرتا ہے۔ دیکھا جائے تو پاکستان کو نقصان پہنچا اور پاکستان کے دفاعی نظام میں اتنی طاقت بھی نہیں تھی کہ وہ حملوں اور جنگ کو روک سکے۔ پاکستان گراؤنڈ پر شاید شکست کھاتا لیکن سوشل میڈیا پر پاکستانی بیانیے اور بلیک پروپیگنڈا نے گراؤنڈ میں اس ہار کو اپنی جیت میں بدل دیا۔
اور امریکی صدر اور بین الاقوامی میڈیا نے پاکستانی اس بیانیہ کو تسلیم کیا کہ جیت پاکستان کی ہوئی، انڈیا کے کئی جدید طیارے زمین بوس ہوئے۔
ایک ایسا Misinformation پر مبنی مضبوط بیانیہ جو بین الاقوامی میڈیا تک پہنچا۔ پاکستان اور انڈیا کی جنگ پروپیگنڈا اور بیانیے کی جنگ تھی جس میں بیانیہ کا پلڑا بھاری رہا۔

عرب اسپرنگ اور سوشل میڈیا وار فیئر

اسی طرح 2011 کے عرب اسپرنگ کے دوران مغربی طاقتوں اور اسرائیل نے اپنے سیاسی و اسٹریٹیجک مفادات کے تحفظ کے لیے ان عرب رہنماؤں کو براہِ راست ہدف بنایا جو امریکہ اور اسرائیل کے مخالف سمجھے جاتے تھے۔ اس سلسلے میں مغربی ذرائع ابلاغ نے ایک مخصوص بیانیہ تشکیل دیا جس کے تحت کرنل قذافی اور دیگر حکمرانوں کو آمر اور ڈکٹیٹر کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس بیانیے کو مقامی سطح پر مقبول بنانے کے لیے سوشل میڈیا بطور ہتھیار استعمال ہوا جہاں مقامی تنظیموں اور گروہوں کی مدد سے ایک منظم Misinformation Campaign چلائی گئی۔ بظاہر یہ ایک جمہوری تحریک تھی لیکن اسے پس پشت ہائی جیک بھی کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں عرب حکمرانوں کے تخت الٹنے لگے، پانچ صدور کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا، کئی کو گرفتار کیا گیا اور دنیا میں یہ پہلا کامیاب Social Media Warfare مانا جاتا ہے۔ کچھ مبصرین اسے فیس بک انقلاب بھی کہتے ہیں کیونکہ عرب یوتھ نے فیس بک کے ذریعے اس بیانیہ کو عام کیا اور لاکھوں لوگ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے۔

جاری ہے”

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

زہری میں پاکستانی فوج کا ڈرون حملہ، جاں بحق افراد کی شناخت ہو گئی

جمعہ ستمبر 19 , 2025
گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں پاکستانی فوج کے ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کی دو خواتین سمیت تین افراد جاں بحق اور ایک بچے سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کی شب تراسانی کے قریب ایک گھر کے سامنے موجود مجمع […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ