
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے بلوچستان کے علاقے کوہلو، خاران اور اورناچ میں پاکستانی فوج کے زیرِ انتظام ڈیتھ اسکواڈ اہلکاروں پر حملہ کرکے سات اہلکاروں کو ہلاک اور ایک کو اسلحے سمیت گرفتار کیا، جبکہ جھاؤ میں سڑک تعمیر کرنے والی کمپنی کی مشینری کو نقصان پہنچایا۔
ترجمان نے کہا کہ آٹھ ستمبر کی رات کوہلو کے علاقے راسے زئی میں گیارہ بجے سرمچاروں نے ملٹری انٹیلیجنس کے اہلکار عثمان لوہارانی کے گھر کا محاصرہ کیا اور اسے تنبیہ کی کہ اپنا اسلحہ پھینک کر سرنڈر کردے، لیکن اس نے مزاحمت کی کوشش کی جس کے نتیجے میں سرمچاروں نے درست نشانہ بازی سے اسے ہلاک کردیا۔
انہوں نے کہا کہ عثمان ولد رسول بخش لوہارانی گزشتہ دس سالوں سے قابض پاکستانی فوج کے لیے نہ صرف سہولت کاری کر رہا تھا بلکہ بلوچ قومی تحریک مخالف سرگرمیوں میں بھی شامل رہا۔ اس کے دونوں بیٹے بھی ان سرگرمیوں کا حصہ تھے۔ اس کے بیٹے خان محمد اور محمد ولی چمالنگ اور قرب و جوار کے علاقوں میں لوگوں کی مخبری اور سرمچاروں کے خلاف سرگرم رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تنظیم کی جانب سے عثمان لوہارانی کو بار بار الزامات پر پیش ہونے اور وضاحت فراہم کرنے کا موقع دیا گیا، لیکن اس نے ان پیغامات کو نظرانداز کیا اور تحریک مخالف سرگرمیوں میں اضافہ کرتا گیا۔ حال ہی میں وہ شہید حیدر علی ٹھینگانی کی جبری گرفتاری اور بعد میں شہادت میں بھی ملوث تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ نو ستمبر کی رات کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے رات 10 سے 12 بجے تک آواران تا بیلہ شاہراہ کو "ارہ انگریز چڑھائی” کے مقام پر ناکہ بندی کرکے بند کیا اور سنیپ چیکنگ کی۔ اس دوران قابض فوج نے دور سے مارٹر کے متعدد گولے فائر کیے، لیکن قریب آنے کی ہمت نہ کی۔ عین اسی مقام پر سرمچاروں کے ایک اور دستے نے سڑک تعمیر کرنے والی کمپنی پر حملہ کیا، ان کی تمام مشینری نذرِ آتش کردی گئی۔ کارروائی کے دوران مزدوروں کو تحویل میں لیا گیا اور ابتدائی تفتیش کے بعد انسانیت کی بنیاد پر رہا کردیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ گیارہ ستمبر کو دن گیارہ بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تنظیمی خفیہ انٹیلی جنس ونگ سے حاصل معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے خضدار کے علاقے اورناچ بازار سے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ایک اہم کارندے اور نام نہاد سرکاری آلہ کار میر الٰہی بخش سمالانی ولد جان محمد، سکنہ یک تنگی اورناچ کو تحویل میں لے لیا۔ وہ اس وقت تنظیم کی تفتیشی ٹیم کے حوالے ہے اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد تنظیمی فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
میجر گہرام بلوچ نے جاری بیان میں کہا کہ دس ستمبر کی صبح چھ بجے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے خاران کے علاقے تازینہ ہُوک آپ کے مقام پر ایک انٹیلی جنس بَیسڈ کارروائی میں ڈیتھ اسکواڈ کے اہم رکن جنگی خان کے ٹھکانے کو گھیرے میں لے کر اسے ہتھیار پھینکنے اور سرنڈر کرنے کا کہا لیکن اس کے برعکس اس نے سرمچاروں پر حملے کی کوشش کی۔ جوابی کارروائی میں ڈیتھ اسکواڈ کے تین کارندے موقع پر ہلاک ہوگئے جن میں جنگی خان، ثناء اللہ اور حسرت شامل تھے۔ اسی دوران ڈیتھ اسکواڈ کا ایک اور اہلکار قریبی پہاڑی سے سرمچاروں پر حملہ آور ہوا، تاہم اسنائپر ٹیم کی بروقت کارروائی میں وہ فوراً نشانہ بنا اور موقع پر ہلاک ہوگیا، جس کی شناخت سید خان کے نام سے ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کارروائی مکمل کرنے کے بعد سرمچاروں نے ٹھکانے سے اسلحہ اور دیگر مواصلاتی سامان ضبط کرلیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ خیال رہے کہ جنگی خان عرف جنگو ولد نیک محمد قابض فوج کی سرپرستی میں نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کا ایک اہم سرغنہ تھا، جو گزشتہ کئی عرصے سے خاران اور قلات کے پہاڑی علاقوں میں بلوچ سرمچاروں کے خلاف سرگرم تھا۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچار زاہد سمالانی عرف میرل کی شہادت میں بھی اس کا گروہ براہِ راست ملوث تھا۔
بی ایل ایف کے بیان کے مطابق چھاپے کے دوران اسی علاقے سے سرمچاروں نے چار افراد کو گرفتار کیا، تاہم بعد ازاں بلوچ تحریک مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے کے باعث انہیں باعزت رہا کردیا گیا۔
بیان میں آخر میں کہا گیا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کوہلو، خاران، اورناچ اور جھاؤ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور بذریعہ میڈیا قابض پاکستانی فوج کے سہولت کاروں سمیت ڈیتھ اسکواڈ کے ارکان کو تنبیہ کرتی ہے کہ اب بھی ان تمام عناصر کے لیے معافی کی گنجائش موجود ہے، اگر وہ بلوچ مخالف سرگرمیوں کو ترک کردیں۔ بصورتِ دیگر بلوچستان بھر میں ان تمام دشمن قوتوں کو بھرپور نشانہ بنایا جائے گا۔