
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے جلسے کے بعد ایک زور دار خودکش دھماکے میں کم از کم 14 افراد جاں بحق اور 31 زخمی ہوگئے ہیں۔ دھماکہ سریاب کے علاقے میں شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب اس وقت ہوا جب جلسہ اختتام پذیر ہوچکا تھا اور شرکا بڑی تعداد میں باہر نکل رہے تھے۔
بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کے مطابق زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما غلام نبی مری کا کہنا ہے کہ دھماکہ گاڑیوں کی پارکنگ کے قریب ہوا۔ ان کے مطابق یہ حملہ جلسے کے اختتام کے دس سے پندرہ منٹ بعد ہوا۔ بی این پی کے مرکزی رہنما اور سابق رکن بلوچستان اسمبلی میر احمد نواز بلوچ بھی دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں۔
جلسہ سردار عطا اللہ مینگل کی تیسری برسی کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا جس سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے میر کبیر احمد محمد شئی اور عوامی نیشنل پارٹی کے اصغر خان اچکزئی نے خطاب کیا۔
سردار اختر مینگل نے بتایا کہ وہ خیریت سے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جیسے ہی جلسہ گاہ سے نکلے تو پیچھے دھماکہ ہوگیا۔ ان کے مطابق اس سے قبل لک پاس دھرنے کے موقع پر بھی خودکش حملہ ہوا تھا اور ان کی پولیس سکیورٹی واپس لے لی گئی تھی۔
دھماکے میں مزید ہلاکتوں کی بھی اطلاع ہے تاہم ابھی تک صحیح تعداد پارٹی کی جانب سے جاری نہیں کی گئی۔
کسی گروہ نے بھی ابھی تک دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔