
کوئٹہ پریس کلب کے باہر جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کا احتجاجی کیمپ اپنے 5930ویں روز میں داخل ہو گیا۔ اس دوران مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کیا اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم گزشتہ 16 برس سے پرامن اور آئینی طریقے سے جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیاں ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور ہماری جدوجہد کا مقصد پاکستان کو جبری گمشدگیوں سے پاک ریاست دیکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے بارہا مطالبہ کر چکے ہیں کہ تمام جبری لاپتہ افراد کو منظرِ عام پر لا کر قانونی چارہ جوئی کا حق دیا جائے۔ جو بے قصور ہیں ان کی رہائی یقینی بنائی جائے اور ماورائے قانون قتل کے سلسلے کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ نصراللہ بلوچ نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیوں کے مکمل سدباب کے لیے انسانی اقدار کے مطابق جامع قانون سازی ضروری ہے۔
سول سوسائٹی کے نمائندوں اور سیاسی کارکنوں نے بھی احتجاجی کیمپ میں شرکت کی اور وی بی ایم پی کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔