
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے تین ماہ قبل جبری گمشدگی کا شکار ہونے والی نوجوان طالبہ ماہ جبین بلوچ تاحال لاپتہ ہیں۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستانی فورسز اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں نے مئی میں حراست میں لیا تھا لیکن اب تک ان کی موجودگی یا خیریت کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔
اہلِ خانہ کے مطابق 23 سالہ ماہ جبین بلوچ کو 29 مئی 2025 کی رات تقریباً تین بجے کوئٹہ سول ہسپتال کے نرسنگ ہاسٹل سے بغیر کسی قانونی وارنٹ کے گرفتار کیا گیا۔ وہ بلوچستان یونیورسٹی میں لائبریری سائنس کی طالبہ تھیں اور پولیو کے باعث خصوصی نگہداشت کی ضرورت رکھتی تھیں۔ اس واقعے سے صرف پانچ روز قبل ان کے بھائی یونس بلوچ کو بھی ان کے گھر سے لاپتہ کیا گیا تھا۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ماہ جبین اور یونس بلوچ کی گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دونوں بہن بھائیوں کی فوری بازیابی یقینی بنائیں اور جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو ختم کیا جائے۔
ایمنسٹی کے مطابق اہلخانہ کو اب تک کسی سرکاری ادارے کی جانب سے ان کی گرفتاری یا موجودگی کے مقام کے بارے میں کوئی وضاحت فراہم نہیں کی گئی، جس سے خاندان شدید کرب اور بے یقینی کی کیفیت میں ہے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ایک عرصے سے انسانی حقوق کے اداروں اور مقامی آبادی کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے۔
