
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے اسیر رہنماؤں کی رہائی اور جبری گمشدگیوں کے خاتمے کے لیے اسلام آباد میں بلوچ خاندانوں کا احتجاجی دھرنا مسلسل جاری ہے، جو آج اپنے 45 ویں روز میں داخل ہو گیا۔ دھرنے میں شریک خواتین، بچے اور بزرگ سخت موسم، حکومتی بے حسی اور اقتدار میں رہنے والوں کی خاموشی کے باوجود انصاف کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔
اس موقع پر لاپتہ سعید احمد بلوچ کی جبری گمشدگی کو 12 سال مکمل ہونے پر ان کے اہلخانہ نے اسلام آباد میں ایک پرامن واک کا اہتمام کیا۔ اہلخانہ کا کہنا تھا کہ وہ بارہ برس سے اپنے پیارے کی واپسی کے منتظر ہیں، لیکن ریاستی ادارے اب تک کوئی جواب دینے کو تیار نہیں۔ واک کے دوران اہلخانہ نے جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
تاہم مظاہرین کو اسلام آباد پولیس نے اس پرامن واک کو روکنے کی کوشش کی اور شرکاء کو ہراساں کیا، اہلخانہ نے کہا کہ وہ پرامن اور آئینی طریقے سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔
مظاہرین نے ایک بار پھر چیف جسٹس پاکستان، وزیراعظم اور وزیر داخلہ سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کریں اور بلوچ خاندانوں کو انصاف فراہم کریں۔
