
کوئٹہ: کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، ماما قدیر اور دیگر درجنوں رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق، 2 مئی 2025 کو کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں ہونے والے جلسے میں بی این پی کے رہنماؤں اور دیگر مقررین نے ریاست کے خلاف “تضحیک آمیز اور نفرت انگیز تقاریر کیں۔ مقدمے میں نامزد افراد میں بی این پی کے سینئر نائب صدر و سابق صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار ساجد ترین ایڈووکیٹ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک نصیر شاہوانی، سابق وفاقی وزیر و مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، غلام نبی مری، میر مقبول لہڑی، شکیلہ نوید، جہانزیب مینگل، ثناء بلوچ، علی احمد قمبرانی، رمضان بلوچ، ماما قدیر، اقراء بلوچ، حوران بلوچ، علامہ مقصود ڈومکی اور دیگر شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (ATA) کی سنگین دفعات 27/B، 11X(3)، 11W اور 11G شامل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ بی این پی نے مذکورہ جلسے میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کی بازیابی اور بلوچستان میں جاری مبینہ ریاستی جبر کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
اس حوالے سے بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ “ہمارا جرم صرف یہ ہے کہ ہم پرامن طریقے سے ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ ایسے بوگس مقدمات ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتے۔ میں اپنی گرفتاری دینے والا پہلا شخص ہوں گا۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں “غیر اعلانیہ مارشل لاء” نافذ ہے۔
