
کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 16 سالہ نوجوان احسان شاہ کی والدہ نے انصاف نہ ملنے پر کوئٹہ پریس کلب کے باہر دھرنا دے دیا ہے۔
احسان شاہ کی والدہ عارفہ شاہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو فورسز نے بغیر کسی انتباہ اور روکے بغیر فائرنگ کر کے قتل کیا۔ ان کے مطابق احسان شاہ عید الاضحیٰ سے چار روز قبل اپنے ایک دوست کے ہمراہ عید کی خریداری کے لیے کوئٹہ گیا تھا، واپسی پر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ان پر گولیاں چلائیں، جس سے احسان موقع پر جاں بحق جبکہ اس کا ساتھی زخمی ہو گیا۔
عارفہ شاہ نے دعویٰ کیا کہ واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ سے فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کی گئی، تاہم انکار پر عدالت سے رجوع کیا گیا۔ عدالت کے حکم پر لیویز فورس کے تھانہ ولی خان میں سکیورٹی فورسز کے نامعلوم اہلکاروں کے خلاف مقدمہ تو درج کیا گیا، مگر ان کے بقول تاحال کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے دھرنے کے دوران اور بعد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عارفہ شاہ نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے بجائے اب ان کے خاندان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد سے ان پر دباؤ اور دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کے قتل میں ملوث تمام اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے اور گواہان کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔