اسلام آباد: جبری لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کا دھرنا 21ویں روز بھی جاری

بلوچ لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ اور زیرِ حراست بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنماؤں کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں دیا گیا احتجاجی دھرنا آج اکیسویں روز بھی جاری ہے۔ شدید گرمی، تپتی دھوپ اور ناقابلِ برداشت موسم کے باوجود بزرگ خواتین، بچے، اور نوجوان پُرامن احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ان کے پیاروں کو فی الفور منظر عام پر لایا جائے اور جبری گمشدگیوں کے غیرقانونی سلسلے کو بند کیا جائے۔ تاہم، تین ہفتوں سے جاری احتجاج کے باوجود مظاہرین کو نہ تو پریس کلب کے سامنے خیمہ لگانے کی اجازت دی گئی ہے اور نہ ہی انہیں سائے یا پناہ کے کسی متبادل مقام کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

دھرنے کے شرکاء کو نہ صرف سخت موسم کا سامنا ہے بلکہ مسلسل نگرانی اور دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکام کی جانب سے دھرنے کو ختم کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، تاہم مظاہرین پرعزم ہیں کہ جب تک ان کے پیارے واپس نہیں آتے، وہ احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

حق دو یا حق چھینو؟: ملاہدایت الرحمٰن کے کردار کا فکری محاسبہ!

منگل اگست 5 , 2025
تحریر: رامین بلوچ (حصہ اول)زرمبش مضمون اسلام آباد، جو نوآبادیاتی اقتدار کے ایوانِ ظلم کا مرکز اور اس ریاستی جبر کی علامت ہے، وہاں کے پریس کلب کے سامنے ہزاروں بلوچ خواتین مسلسل پُرامن دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ یہ دھرنا اُن کے جبری طور پر گمشدہ کیے گئے پیاروں، بالخصوص […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ