
کراچی کے علاقے لیاری سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے نوجوان زاہد بلوچ کی بازیابی کے لیے اس کے اہلِ خانہ کا احتجاجی کیمپ اس وقت کراچی پریس کلب کے باہر جاری ہے۔ زاہد کے خاندان کا مطالبہ ہے کہ اسے فی الفور باحفاظت منظرِ عام پر لایا جائے اور جبری گمشدگی کے اس عمل کو بند کیا جائے۔
زاہد بلوچ کو 17 جولائی 2025 کو لیاری سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے اب تک ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں، نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
احتجاجی کیمپ میں زاہد کے والد عبدالحمید بھی موجود ہیں، جو خود ایک شدید بیمار بزرگ شہری ہیں۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ عبدالحمید کی صحت اس قدر خراب ہے کہ وہ زیادہ دیر تک بیٹھنے کے قابل نہیں، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے بیٹے کے لیے انصاف کی امید لیے ہر روز کیمپ میں موجود رہتے ہیں۔
زاہد بلوچ کے اہلِ خانہ اور رشتہ داروں نے انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں، سیاسی و سماجی کارکنوں اور عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی آواز بنیں اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں تاکہ زاہد سمیت تمام جبری لاپتہ افراد کی بازیابی ممکن ہو سکے۔