
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قائم احتجاجی کیمپ کو آج بروز منگل کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5901 دن مکمل ہوگئے۔
جبری لاپتہ عبدالرزاق کے لواحقین نے احتجاج میں حصہ لیا، انہوں نے کہا کہ احتجاج میں حصہ لینے کا مقصد یہ ہے کہ حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہان عبدالرزاق کے جبری گمشدگی کا نوٹس لے اور انہیں ملکی قوانین کے تحت انصاف فراہم کرنے میں اپنی کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ رواں سال 24 اور 25. مئی کی درمیانی شب کالی وردیوں میں ملبوس سی ٹی ڈی کے مسلح اہلکاروں نے مینگل آباد سریاب کسٹم سے عبدالرزاق ولد اسرائیل کو اسکے بھائی محمد اسحاق کے ساتھ انکے گھر سے انکے لواحقین کے سامنے سے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔ محمد اسحاق کو بارہ دن بعد چھوڑ دیا، لیکن عبدالرزاق تاحال ملکی اداروں کے حراست میں ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ عبدالرزاق اور اسکے بھائی محمد کے کیس کو تنظیمی سطح پر لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور صوبائی حکومت کو فراہم کیا ہے ، محمد اسحاق بازیاب ہوگئے لیکن عبدالرزاق تاحال جبری لاپتہ ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عبدالرزاق پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے اور ملکی قوانین کے تحت اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جائے، عدالت کے سطح پر وہ مجرم ثابت ہوتا ہے تو اسے ملکی قانون کے مطابق سزا دی جائے، ہمیں اور لواحقین کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق کو جبری لاپتہ رکھنا، اور انکے لواحقین کو انکے بارے معلومات فراہم نہ کرکے ذینی اذیت میں مبتلا کرنا ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسکی مذمت کرتے ہیں اور عبدالرزاق کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔