
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بارکھان زون کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ بارکھان میں حالیہ دنوں سیاسی و جمہوری جدوجہد کرنے والے نوجوانوں کو جس منظم انداز میں حراساں کیا جا رہا ہے، وہ نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ سیاسی کارکنوں کو سردار و سرکار کے گٹھ جوڑ سے نشانہ ہدف بنانے کا ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ ریاستی ادارے اور سرداری نظام ایک دوسرے کے مفادات کے تحفظ کے لیے یکجا ہو کر بلوچ نوجوانوں کی سیاسی آواز کو دبانے میں مصروف ہیں۔بارکھان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں کے باشعور نوجوانوں نے سیاسی جدوجہد کی ابتدا ایک نہایت بنیادی مسئلےلوکل ڈومیسائل کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے خود کو منظم کر کے جمہوری ذرائع سے اپنے آئینی حقوق کا مطالبہ کیا۔ لیکن بدقسمتی سے، اس سیاسی بیداری سے خائف ہو کر سرکار اور سردار دونوں نے ان نوجوانوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا۔
ترجمان نے کہا کہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ بارکھان میں جمہوری جدوجہد پر گامزن پارٹی کے زونل عہدیداران اور ممبران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پارٹی کے مرکزی رہنما کے گھر چادر و چار دیواری کی پامالی کی گئی، موجودہ آرگنائزر اور ڈپٹی آرگنائزر کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ ڈپٹی آرگنائزر گل میر بلوچ اور زونل ممبر سلال بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری نہ ظاہر کی گئی ہے اور نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے، جو کہ ملکی آئین اوربین الاقوامی انسانی حقوق کے منشور کی سراسر خلاف ورزیوں میں شامل ہیں۔ سیاسی کارکنوں کے آئینی و جمہوری حقوق سلب کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اگر کسی کارکن پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے، نہ کہ غیرقانونی طور پر لاپتہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کو سیاست کرنے، اظہارِ رائے کا حق استعمال کرنے اور جمہوری عمل میں حصہ لینے سے روکا جا رہا ہے، اور دوسری طرف ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے، تو یہ رویہ انہیں جمہوری راستوں کے بجائے بند گلی کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے جس سے موجودہ تناؤ میں مزید اضافہ ہوگا۔ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی سمیت دیگر قوم دوست سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف اس جبر،حراسانی اور انہیں خوف زدہ کرنے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتےہیں کہ بارکھان سمیت بلوچستان میں لاپتہ افراد کو فی الفور منظرِ عام پر لایا جائے اور ان کے آئینی و انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے۔