بلوچستان: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں 14 افراد جبری لاپتہ

بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز نے 14 افراد کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔

بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے نال سے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کے سابق چیئرمین و گیارہ سالوں سے جبری لاپتہ زاہد بلوچ کے کزن، بیبرگ بلوچ ولد عبدالمالک کو پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے تیس جولائی شام چھ بجے اسد نور مارکیٹ نال سے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔ بیبرگ بلوچ ایک سرکاری ملازم ہیں۔ اس سے قبل مارچ 2025 میں زاہد بلوچ کے بھائی شاہ جان بلوچ کو نال میں دن دہاڑے قتل کر دیا گیا تھا۔

دوسری جانب کراچی کے مصروف کاروباری علاقے صدر میں واقع عمّا ٹاور سے منگل 30 جولائی کی شام 6 بجے سادہ لباس میں ملبوس، نقاب پوش اور مسلح افراد نے معروف کاروباری نوجوان کاشف یعقوب کو ان کی موبائل شاپ سے اغوا کر لیا۔ عینی شاہدین کے مطابق متعدد مسلح افراد نے دکان پر دھاوا بول کر کاشف کو زبردستی گھسیٹتے ہوئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ کاشف یعقوب کا تعلق لیاری سے ہے اور ان کے خاندان کو ان کی سلامتی کے حوالے سے شدید تشویش لاحق ہے۔

ادھر بلوچستان کے ضلع مستونگ میں رات 12:30 بجے کلی قمبرانی سے تین افراد، فضل الرحمٰن قمبرانی، ضیاء الرحمٰن قمبرانی اور شہرباز بنگلزئی کو ایک ساتھ جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ یاد رہے کہ فضل الرحمٰن اور ضیاء الرحمٰن کو اس سے قبل مارچ 2025 میں بھی لاپتہ کیا گیا تھا جنہیں اپریل میں رہا کیا گیا تھا۔

بولان میں بھی پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان گل میر کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔ دوسری جانب، 23 جون 2025 کو ضلع بولان کے علاقے میاں کور میں ایک فوجی آپریشن کے دوران جلال ولد اللہ داد مری اور ایک نامعلوم شخص کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق دونوں افراد 31 جولائی کو لورالائی سے بازیاب ہوئے۔

اسی طرح گزشتہ شب رات ایک بجے بارکھان کے علاقے رکھنی میں نیشنل پارٹی کے سرگرم رہنما اور یونین کونسل کچ بغاو کے منتخب وائس چیئرمین میاں خان گڈیانی کے گھر پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بغیر کسی عدالتی وارنٹ کے چھاپہ مارا۔ کارروائی کے دوران میاں خان گڈیانی، ان کے بیٹے سلال خان اور بھتیجے ستار خان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ اہل خانہ کے مطابق گرفتاری کے وقت نہ کوئی قانونی دستاویز دکھائی گئی، نہ ہی گرفتاری کی وجہ بتائی گئی، جو کہ آئینی و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

اسی علاقے رکنی شہر سے ایک اور نوجوان، گل میر، کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

دوسری طرف گوادر کے ساحلی علاقے جیونی سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پاکستانی فورسز نے محمد ولد رحمت اور ابراھیم ولد حنیف کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

اگر میرے شوہر پر کوئی الزام ہے تو اسے منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے، رحیمہ بی بی

جمعرات جولائی 31 , 2025
جبری لاپتہ صدام حسین کرد کی زوجہ رحیمہ بی بی نے لاپتہ افراد کے کیمپ میں پریس کانفریس کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ صحافی حضرات کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ لوگ ہماری پریس کانفرنس کو کوریج کرنے کے لیے تشریف لائیں، میں امید کرتی ہوں کہ آپ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ