
بلوچ وومن فورم کی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ نے اقوامِ متحدہ کے جبری گمشدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کی حالیہ ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ایک تفصیلی بیان میں اقوامِ متحدہ کی تشویش کو سراہا اور شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر میں ضلعی انتظامیہ کے ہاتھوں غیر قانونی گرفتاری کے معاملے پر عالمی ادارے کی توجہ ہمارے لیے حوصلہ افزا ہے۔
ڈاکٹر شلی بلوچ کے مطابق، انہیں اور ان کے تین ساتھیوں کو گوادر کے علاقے سربندن سے بغیر کسی نوٹس یا وارنٹ کے اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ایک روزہ کانفرنس کے سلسلے میں مختلف علاقوں کا دورہ کر رہے تھے۔ اس پُرامن سیاسی سرگرمی میں مقامی سیاسی و سماجی تنظیموں، صحافیوں اور شہریوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد نہ کوئی الزام لگایا گیا، نہ ہی وکیل یا ساتھیوں سے رابطے کی اجازت دی گئی۔
ایک دن بعد رہائی تو عمل میں آئی، لیکن ایک لمحے کے لیے بھی یہ احساس ذہن سے اوجھل نہ ہو سکا کہ وہ جبری گمشدگی جیسے انجام سے کتنے قریب تھے۔ ڈاکٹر شلی بلوچ نے کہا کہ اس مختصر حراست کے دوران انھیں شدت سے اندازہ ہوا کہ طویل جبری گمشدگی کا شکار افراد اور ان کے خاندان کن اذیتوں سے گزرتے ہیں۔
بیان کے اختتام پر، انہوں نے اقوامِ متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کا دورہ کرے، متاثرہ علاقوں سے شواہد اکٹھے کرے اور ایک جامع بین الاقوامی رپورٹ ترتیب دے تاکہ دنیا اس المیے سے باخبر ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو انصاف، تحفظ اور انسانی وقار دلانے کے لیے عالمی اداروں کو مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔