
جبری لاپتہ سہیل بلوچ کی ہمشیرہ نے ایک بیان میں کہا کہ سہیل بلوچ ولد عبداللہ دازن کو 11 اکتوبر کو تربت کے علاقے بہمن سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔ سہیل اپنے ایک دوست کے گھر بیماری کی وجہ سے رہائش پذیر تھا تاکہ ڈاکٹر کے پاس آنے جانے میں آسانی ہو۔ مگر رات کی تاریکی میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے کارندوں نے اسے اغوا کر کے لاپتہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک سہیل عبداللہ بلوچ کا کوئی پتہ نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے۔ سہیل عبداللہ پہلے سے ایک ذہنی مریض ہے اور اس کا علاج بھی جاری تھا۔
سہیل بلوچ کے ہمشیرہ نے کہا کہ اسی 11 اگست کو سہیل عبداللہ کی غیرقانونی حراست کو گیارہ مہینے پورے ہو رہے ہیں۔ سہیل کا باپ، اس کے انتظار میں، دنیا سے رخصت ہو گیا۔ اب سہیل کی ماں بھی اسی امید میں اس کی راہ تک رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اپیل کرتی ہوں کہ سہیل کو رہا کیا جائے۔ میں تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے درخواست کرتی ہوں کہ سہیل عبداللہ کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ وہ بخیریت اپنے خاندان کے پاس واپس آ جائے۔