
اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنماؤں اور جبری لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کے احتجاج کو 14 دن مکمل ہو گئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں، مگر حکومت کی جانب سے اب تک کوئی سنجیدہ پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔
احتجاج میں شریک لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات پاکستان کے آئین اور قانون کے دائرہ کار میں ہیں، لیکن ریاستی ادارے نہ صرف ان مطالبات کو مسلسل نظرانداز کر رہے ہیں بلکہ ان کی آواز کو دبانے کی کوشش بھی جاری ہے۔
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بی وائی سی کے ان رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے جنہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے، اور بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کا مستقل طور پر خاتمہ کیا جائے۔
مظاہرین نے انسانی حقوق کی تنظیموں، صحافیوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں، اور انصاف کے لیے آواز بلند کریں۔